نئی دہلی15فروری: کسانوں کے دہلی مارچ کے درمیان یہ خبر ان کے لیے راحت بھری ہو سکتی ہے کہ ہریانہ کی سب سے بڑی کسان تنظیم بھارتیہ کسان یونین (چڈھونی) نے نہ صرف ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے بلکہ 17 فروری کو تحصیل سطح پر ٹریکٹر مارچ نکالنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پہلے یہ کسان تنظیم کسانوں کے دہلی چلو مارچ سے خود کو علاحدہ رکھے ہوئے تھی۔ اب اس کے کھل کر میدان میں آنے سے تحریک چلا رہے کسانوں کو مضبوطی حاصل ہوگی۔ دوسری جانب خبر یہ بھی ہے کہ اترپردیش سے بھی بڑی تعداد میں کسان دہلی مارچ کے لیے نکل پڑے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے راستے میں
انہیں روک دیا اور کچھ کسانوں کو بس میں بھر کر لے گئی۔ باقی کسان پورے عزم کے ساتھ دہلی کے غازی پور بارڈر تک پہنچ گئے۔ یہ کسان اپنے ساتھ گیس سلنڈر اور کھانے پینے کی دیگر ضروری اشیا بھی ساتھ لائے تھے۔ غازی آباد کے اے سی پی سواتنتر دیو سنگھ نے بتایا کہ تقریباً 10 سے 12 کسان دہلی مارچ کے لیے روانہ ہوئے تھے، لیکن غازی آباد-دہلی بارڈر پر کھڑی یوپی پولیس نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا اور بس میں بٹھا کر کوشامبی پولیس اسٹیشن لے گئی، جہاں قانونی کارروائی کے بعد انہیں رہا کر دیا جائے گا۔ دریں اثنا کسانوں کا احتجاج آج تیسرے روز بھی جاری ہے۔ کسانوں کی ایک بڑی تعداد ہریانہ-پنجاب سرحدوں پر کھڑی ہے۔ دہلی سے متصل ہریانہ اور یوپی کی سرحدوں پر پولیس کی سخت نگرانی ہے۔ مشتعل کسانوں کو روکنے کے لیے پولیس نے کئی سطحوں پر مشتمل رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ کسانوں کی تحریک کو ختم کرنے کے لیے حکومت نے کئی بار بات چیت کی ہے، لیکن اب تک اس میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔