دھار، 29 مارچ (ہ س)۔ دھار کی تاریخی بھوج شالہ میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کا سروے جمعہ کو آٹھویں دن بھی جاری رہا۔ سروے ٹیم صبح 6 بجے بھوج شالہ کے احاطے میں پہنچی اور دوپہر 12 بجے باہر آئی۔ نماز جمعہ کی باقاعدہ ادائیگی کے پیش نظر اے ایس آئی کی ٹیم نے تقریباً چھ گھنٹے تک سروے کا کام کیا۔ اس دوران ہندو اور مسلم فریق بھی موجود تھے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ کے حکم پر یہ سروے 22 مارچ کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے دھار کی تاریخی بھوج شالہ میں شروع کیا تھا۔ بھوج شالہ کا جمعہ کو بھی سروے کیا گیا۔ اب تک سروے کے ذریعے فاونڈیشن کے بارے میں بنیادی معلومات معلوم ہو چکی ہیں۔ جمعہ کے دن مسلم کمیونٹی کو بھوج شالہ میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔ ایسے میں سروے ٹیم نماز سے پہلے نکل آئی۔ نماز جمعہ یہاں 1 سے 3 بجے کے درمیان ادا کی گئی۔ نماز کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ موبائل فون اندر لے جانے پر پابندی تھی۔
عام طور پر قدیم ورثے کی فوٹو گرافی کبھی ماڈل کی شکل میں نہیں کی جاتی، لیکن بھوج شالہ کی تصویر فی الحال ہر زاویے سے لی جا رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ فلم میں استعمال ہونے والے ریفلیکٹرز اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہر تصویر اور ویڈیو گرافی کی جا رہی ہے، تاکہ بھوج شالا کے پتھر پر کھدی ہوئی ہر علامت کو صاف دیکھا جا سکے۔ یہاں ریفلیکٹرز کے استعمال کے ساتھ فوٹو گرافی اور دیگر سائنسی تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
غالباً بھوج شالہ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ وہیں 50 میٹر کے دائرے میں موجود ثقافتی مقامات کو بھی ڈیجیٹل فارمیٹ میں محفوظ کیا جا رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بھوج شالہ میں تین جگہوں پر کھدائی کی گئی تھی اور گڑھوں میں سیڑھیاں اُتر کر باقیات کو نکانے کا کام کیا گیا تھا۔ بھوج شالہ کی لمبائی اور چوڑائی سے لے کر کئی سطحوں پر اے ایس آئی ٹیم نے معلومات درج کی ہیں۔ یہاں گڑھے کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی کو آہستہ آہستہ بڑھایا جا رہا ہے۔ بھوج شالا میں مقبرہ کے عقبی حصے میں دو جگہوں پر کھدائی کی گئی ہے، جبکہ ایک کھدائی لکڑی پیٹھ کے علاقے میں کی گئی ہے۔ آنے والے دنوں میں بھی کھدائی کا یہ کام جاری رہے گا۔ ٹیم نے اپنا ہدف 50 میٹر کے فاصلے پر رکھا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ کے حکم پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو چھ ہفتوں میں اپنی رپورٹ پیش کرنی ہے۔ اس سروے کے کام کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔ اب 35 دن رہ گئے ہیں۔ فی الحال محکمہ اس وقت کے حوالے سے کوئی پوزیشن واضح نہیں کر رہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کام مسلسل جاری رہے گا۔