بھوپال:یکم مارچ:اللہ کا فضل ہے کہ اس نے ہمیں ایمان جیسی انمول نعمت سے سرفراز کیا اور پھر ہماری رہنمائی کیلئے اپنی کتاب اور اپنا رسول بھیجا تاکہ ہم اس دنیا کے بعد عالم آ خرت کی تیاری میں ہمیں سیدھی راہ کو اختیار کرنے میں آ سانی ہو۔ معلوم ہوا کہ ہم اس بات کے پابند بنائے گئے ہیں کہ دنیاوی اسباب کے حصول کے ساتھ آ خرت کی تیاری ہمارے ایمان کا تقاضا اور لازمی جزو ہے ۔اب مسلمان خود سے ہی پوچھیں مگر ایمانداری کے ساتھ کہ کیا وہ دنیاوی اسباب کے حصول میں جس طرح غلطاں و پیچاں رہتے ہیں دینی تقاضوں کو پورا کرنے کی فکر بھی اسی انداز سے کرتے ہیں؟ اس سوال کا تشفی بخش جوان دور حاضرہ کے مسلمانوں کے پاس یقینی طور پر نہیں ہے ۔ پھر تو موجودہ صورت حال انتہائی خطرناک ہے اور ہم اخروی زندگی کی کامیابی کے حوالے سے محرومی کے شکار ہیں۔ مذکورہ ایمان افروز کلمات آج موتی مسجد بھوپال میں قاضی شہر حضرت مولانا سید مشتاق علی ندوی نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے آ ے مسلمانان بھوپال کو گوش گزار فرمارہے تھے ۔
قاضی شہر نے مسلمانوں کو دین کے حوالے سے متنبہ فرماتے ہوئے کہا کہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ آپ کی دینی کوتاہی کا ہی آپ سے حساب لیا جائے گا بلکہ آپ کے اہل خانہ بیوی بچوں کی کوتاہی کے بارے میں بھی آپ سے پوچھا جائے گا کہ آپ نے اپنے اہل و عیال کو دینی تقاضے اور شریعت کی راہ پر چلانے کیلئے کتنے جتن کئے ؟ لہذا ہر اہل ایمان پر فرض ہے کہ وہ اپنے ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی فکر کرے ۔دنیاوی اسباب اور نظام کے تحت جس طرح انسان اپنی ذات کے ساتھ اس سے وابستہ افراد کی ضروریات کا زمہ دار ہے میں آپ پر واضح کروں کہ اس سے کہیں زیادہ زمہ دار ہر صاحب ایمان دین و شریعت کے معاملے میں ہے بس وہ ایمان کے تقاضے اور اس کے داءمی فائدے کو سمجھ لے ۔قاضی صاحب نے فرمایا کہ میں آ پ کو آ پ کے بچوں کیلئے زیادہ خبردار کرتا ہوں ۔انہں دنیا کی اعلیٰ تعلیم دلائیں ایک زمہ دار شہری بنائیں کیوں کہ ہم جس ملک میں رہتے ہیں وہاں کے ہر اس نظام کی پیروی کرنی ہے شرط ہے کہ وہ نظام اور راستہ ہماری شریعت سے متصادم نہ ہو مگر غور تو کیجئے کہ عارضی حیات کے جب یہ تقاضے ہیں تو آ خرت کی داءمی حیات کے لئے تقاضے نہیں ہوں گے؟ بس تدبر کی ضرورت ہے ۔اپنے بچوں کو دینی تعلیم ۔نماز روزوں کے مسائل ۔حلال وحرام کی معلومات ۔صحیح عقیدے کا علم تاکہ آپ کے بچے صحیح العقیدہ مسلمان بنیں ۔یہ زمہ داری آپ کی ہے ۔جس طرح آپ اپنے بچوں کی دنیاوی ضروریات کی تکمیل کو اپنا دینی۔اخلاقی۔سماجی۔قانونی اور انسانی فریضہ سمجھتے ہیں اسی طرح ان بچوں کو اللہ رسول کے فرمان ۔دینی و ایمانی زمہ داریوں کے حوالے سے سوچنا اور اس کا نظم کرنا بھی آپ کا اہم ترین اسلامی فریضہ ہے ورنہ احتساب کا سامنا یقینی طور پر کرنا ہوگا ۔اس معاملے میں بھوپال میں اللہ کا کرم ہے کہ اہل ایمان اور علم نے اسکولی بچوں کیلئے بڑی فکر کی ہے اور جا بجا دینی تعلیم کے لیے سمر کیمپ چلا رہے ہیں جہاں اسکولی بچوں کو دینی تعلیم دی جاتی ہے تاکہ یہ بچے اسکول میں زیر تعلیم رہنے کے باوجود اللہ رسول کی تعلیمات سے آگاہ ہوسکیں اور ایک باخبر مسلمان بن سکیں ۔اللہ وحدہُ لاشریک ہمارے قلوب کو اپنی محبت سے مالامال فرمائے اور ہماری نئی نسل کو دنیا کے ساتھ دین کو سنوارنے کا حوصلہ بخشے ۔