بھوپال، 11 فروری (پریس نوٹ) دارالعلوم تاج المساجد میں سالانہ تعلیمی و تقسیم انعامات کا جلسہ امیر دار العلوم مولانا پروفیسر محمد حسان خان صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا ،اس جلسہ کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے دار العلوم ندوۃ العلماء کے سینئر استاد اور ہندوستان کے مشہور و معتبر فقیہ حضرت مولانا عتیق احمد بستوی صاحب نے شرکت کی۔
امیر دار العلوم نے اپنے صدارتی خطاب میں ریاست بھوپال کی خدمات بیان کرتے ہوئے نواب شاہجہاں بیگم مرحومہ کے دور کو خلافت اسلامیہ کے زریں عہد سے مشابہ قرار دیا،ریاست کے ختم ہونے کے بعد جب ملک میں سیکولر تعلیم نافذ ہوئی تو حضرت مولانا محمد عمران خان ندوی ازھریؒ دار العلوم ندوۃ العلماء کے اہتمام جیسے پُر وقار عہدہ کو چھوڑ کر بھوپال تشریف لے آئے اور پیدا ہونے والے دینی خلا کو دارالعلوم قائم کر کے اور تبلیغ کے کام کو رائج کر کے پُر کرنے کی کوشش کی ۔آپ نے فرمایا یہ ادارہ وسط ہند میں طویل مدت سے اپنی خدمات پیش کر رہا ہے یہ اس کے قائم کرنے والوں کے اخلاص کی علامت ہے۔ گذشتہ سال دارالعلوم میں ایک تحقیقی ادارہ علامہ سید سلیمان ندوی اکیڈمی کے نام سے قائم کیا تاکہ فارغ ہونے والے طلبہ میں تحقیق و تصنیف کا ذوق پیدا کیا جائے اور مستقبل میں انشاء اللہ علماء کی تدریسی تربیت کے لئے معہد تربیت المعلمین کے قیام کا ارادہ ہے، اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کی خدمات کو قبول فرمائے اور اپنے دین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء سے تشریف لانے والے مہمان خصوصی حضرت مولانا عتیق احمد بستوی نے اپنے خطاب میں بھوپال حاضری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ شاہ جہاں بیگم کی تعمیر کردہ اس مسجد اور مولانا عمران خاں ندوی ازھری کے قائم کردہ اس ادارہ میں حاضر ہو کر مجھے فخر محسوس ہو رہا ہے ، یہ پر شکوہ مسجد ہمارے اسلاف کی عظیمت و بلند ہمتی کا احساس کراتی ہے، آپ نے طلبہ کے تعلیمی مظاہرہ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ طلبہ کی تقریریں سن کر واقعتا دل خوش ہو گیا ، طلبہ اور ان کے اساتذہ اس شاندار تیاری کے لئے قابل مبارکباد ہیں ، حالات پر گفتگو کرتے ہوئے آپ نے قرآن کریم کی روشنی میں مایوسی اور بے ہمتی سے بچنے کی تلقین فرمائی ، آپ نے فرمایا اہل ایمان کی آزمائش اللہ تبارک و تعالی کی سنت ہے ، ایمان والے قربانیاں پیش کر کے اپنے آپ کو جنت اور اللہ کی نصرت کا اہل بناتے ہیں ، موجودہ حالات میں امت کے لئے واحد حل صبر و استقامت کے ساتھ اپنے آپ کو تیار کرنا ہے۔
(باقی صفحہ 7 پر)
آپ نے اپنے خطاب میں معاشرہ کی اصلاح پر زور دیا اور طلبہ کو محنت و مطالعہ کرنے اور اپنے آپ کو تیار کرنے کی تلقین کی ۔
اس سے قبل دار العلوم تاج المساجد کے نائب مہتمم مولانا ڈاکٹر اطہر حبیب ندوی نے مجمع کو خطاب کرتے ہوئے دار العلوم کے ممبران شوری ، اساتذہ ، طلبہ ، معاونین کا شکریہ ادا کیا ، آپ نے فرمایا یہ جلسہ دارالعلوم کے اساتذہ و طلبہ و ذمہ داران کی سال بھر کی سرگرمیوں کا نمونہ ہے جو آپ معاونین و محبین دار العلوم کے سامنے پیش کیا جاتا ہے ، آپ نے اپنے خطاب کے دوران موجودہ حالات میں ایمان کے تحفظ اور اس سلسلہ میں مدارس اسلامیہ کی ضرورت پر زور دیا ، آپ نے فرمایا ہماری نئی نسل کے تحفظ کے لئے مدارس و صلاحیت مند مخلص علماء کا تیار ہونا انتہائی ناگزیر ہے۔
ناظم جلسہ حضرت مولانا سید شرافت علی ندوی سینئر استاد دارالعلوم تاج المساجد نے دوران نظامت اس جلسہ کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اطراف سے آنے والے مہمانان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دار العلوم کے لئے ان کے تعاون کی اہمیت پر زور دیا ۔
دار العلوم تاج المساجد نے گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی اپنے ابنائے قدیم میں سے تین کو ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے امتیازی اعزاز سے نوازا جس میں مولانا حیدر بیگ خطیب و امام جامع مسجد باگ ضلع دھار ، مولانا ڈاکٹر محمد وکیل ندوی معتمد تعلیمات ریاض المدارس سرونج اور مولانا ڈاکٹر حمید اللہ ندوی سابق استادبرکت اللہ یونیورسٹی و سابق استاد دارالعلوم تاج المساجد شامل ہیں۔
اس سے قبل طلبہ نے اپنی تقاریر ، نظم و ترانوں کے ذریعہ تعلیمی مظاہرہ کیا ، جلسہ کا آغاز تلاوت کلام اللہ سے ہوا اور مہمان خصوصی کی دعا پر اختتام ہوا اس موقع پر دار العلوم نے اپنے تمام اساتذہ اور ملازمین اور حکم صاحبان کونیز امتیازی نمبرات سے کامیاب ہونے والے اور درجہ کی پابندی کرنے والے طلبہ کو بھی انعامات سے نوازا ۔
اس جلسہ میںدار العلوم تاج المساجد کے ذمہ داران ،ممبران شوریٰ ، طلبہ و اساتذہ کے علاوہ شہر واضلاع مدھیہ پردیش کے عمائدین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں مفتی ابو الکلام قاسمی مفتی شہر بھوپال، مولانا مفتی محمد احمد صاحب ناظم جامعہ ترجمہ والی مسجد ، مفتی رشید الدین قاسمی ، شیخ الحدیث جامعہ ترجمہ والی ، حافظ کمال الدین قابل ذکر ہیں۔