نئی دہلی 2جنوری:پنشن اینڈ پنشنرس ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کی طرف سے مرکزی خاتون ملازمین کے لیے پنشن سے جڑا ایک بڑا اعلان کیا گیا ہے۔ منگل کے روز متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے وزارت نے کہا کہ خواتین کو پنشن سے متعلق نئی سہولت دی جا رہی ہے۔ اب خواتین متنازعہ شادی یا خاتون کے ذریعہ شوہر کے خلاف کسی بھی طرح کا قانونی کیس درج کرایا ہو، اس حالت میں خاتون ملازمین اپنی پنشن کے نامنی (نامزد) کی شکل میں بچوں کا نام جوڑ سکیں گی۔ قابل ذکر ہے کہ اب تک خاتون سرکاری ملازمین کی موت کے بعد فیملی پنشن اس کے شریک حیات کو ملتی تھی۔ اب نئے اعلان کے بعد بچوں کو بھی پنشن کے لیے نامزد کرنے کی سہولت ملے گی۔ وزارت کے مطابق یہ فیصلہ کافی اہم ہے اور اس فیصلے سے خواتین کو مضبوط بنانے میں بہت مدد ملے گی۔ حکومت کے فیصلے کے مطابق اگر کسی خاتون سرکاری ملازمین کی شادی سے جڑا ہوا طلاق کا کیس عدالت میں چل رہا ہو۔ ایسے میں خاتون ملازمین اپنی پنشن نامنی سے نام ہٹا کر فیملی پنشن میں اپنے بچوں کا نام جوڑ سکے گی۔ اگر خاتون نے اپنے شوہر پر گھریلو تشدد یا دوسرے کسی طرح کے مظالم کا کیس بھی درج کرایا ہے، تو ایسی حالت میں خاتون ملازمین اپنے شوہر کی جگہ بچوں کو نامزد کر سکتی ہے۔ حکومت کے اعلان کے بعد اگر کسی خاتون کا شوہر زندہ ہے اور ان کا ایک ہی بچہ ہے تو فیملی پنشن کے لیے اس بچے کو بھی ترجیح ملے گی۔ حکومت کا ماننا ہے کہ اس سے خواتین کے زیادہ خود کفیل ہونے اور زیادہ سپورٹ ملنے کی امید ہے۔ خاص بات تو یہ ہے کہ اس فیصلے سے پہلے خاتون ملازمین کی طرف سے وزارت کو پنشن کے لیے بچوں کو نامنی بنانے سے جڑے کئی خطوط اور ای میل مل رہے تھے جس کی وجہ سے حکومت اور وزارت نے یہ فیصلہ لینا پڑا۔