نئی دہلی 29دسمبرمرکزی اور ریاستی حکومت کے ذریعہ کسانوں کے مطالبات اور تحریک کو سنجیدگی سے نہیں لینے سے ناراض کسان تنظیموں نے 30 دسمبر کو پنجاب بند کا اعلان کر دیا ہے۔ کسان تنظیموں کے رہنماؤں کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کو صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک سڑک اور ریلوں کی آمد و رفت ٹھپ رہے گی۔ یہ فیصلہ تین دن پہلے ہی کھنوری بارڈر پر کسان تنظیموں کی ہوئی میٹنگ میں کیا گیا تھا۔ کسان تنظیموں کے کنوینر سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ کسان یونین کے رہنما کے اعلان کے مطابق صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک سڑکوں اور ریل لائنس پر چکّہ جام رہے گا۔ انہوں نے سرکاری اور نجی تنظیموں سے بھی کسانوں کی حمایت میں اپنے اداروں کو بند رکھنے کی گزارش کی ہے۔ بند کے دوران صرف ایمرجنسی خدمات جیسے ایمبولنس، شادی کے گاڑی یا ایمرجنسی حالت میں کسی کو بھی گزرنے کی اجازت ہوگی۔ پنڈھیر نے آگے کہا “بند کے بارے میں گرودواروں میں لاؤڈ اسپیکر کے توسط سے اعلان کیا جائے گا۔ ہم نے مذہبی تنظیموں سے پیغام پھیلانے میں مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔” اس درمیان پنجاب بند کے سلسلے میں کے ایم ایم اور ایس کے ایم-این پی رہنماؤں نے اپنی حمایت دینے کی بات کہی ہے جبکہ کاروباری، ثقافتی، سماجی اور مذہبی تنطیموں نے بھی بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ 30 دسمبر کی صبح دودھ کی سپلائی بند کر دی جائے گی اور سبزی منڈیاں شام 4 بجے کے بعد ہی کھلیں گی۔ اس کا مطلب ہے کہ 30 دسمبر کو شام 4 بجے تک دودھ اور سبزیوں کی سپلائی نہیں ہوگی۔ وہیں دوسری طرف خبر ہے کہ کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بھوک ہڑتال 34ویں دن میں ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق ان کا بلڈ پریشر کم ہو کر 88/59 ہو گیا ہے۔ واضح ہو کہ بدھ کی شام سے ڈلیوال تیز قے کی وجہ سے پانی نہیں پی پا رہے ہیں جس سے ان کی حالت مزید بگڑتی جا رہی ہے۔ ان کا نبض اور مرض سے مزاحمت کی صلاحیت کافی کمزور ہو چکی ہے۔