نئی دہلی19 فروری: کانگریس نے ایک بار پھر بے روزگاری کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں حالات اتنے خراب ہیں کہ نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرون ملک جانے کو مجبور ہیں، اور مودی حکومت اس حقیقت سے مسلسل ملک کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک میڈیا رپورٹ شیئر کی ہے۔ اس میں ’مرسر-میٹل‘ کے ’انڈیاز گریجویٹ اسکل انڈیکس 2025‘ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ملک میں صرف 42.6 فیصد گریجویٹ ہی روزگار کے لیے اہل ہیں۔ یعنی 57.یصد گریجویٹ کو روزگار نہیں مل پایا ہے، اور اس کی وجہ ہے ان کے اندر کوئی ہنر نہ ہونا۔ جے رام رمیش نے لکھا ہے کہ ’’آج نوجوان بے روزگاری سے مایوس اور ناامید ہیں۔ حالات اتنے خراب ہیں کہ لاکھوں نوجوان بیرون ملک جا کر روزگار ڈھونڈنے کو مجبور ہیں، لیکن مودی حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے بجائے مسلسل ملک کی توجہ ہٹانے میں مشغول ہے۔‘‘ جے رام رمیش نے کہا کہ رپورٹ کے خوفناک اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان میں 57.4 فیصد گریجویٹ بے روزگار ہیں۔ کیونکہ ڈگری اور ہنر میں فرق مانتے ہوئے پرائیویٹ کمپنیاں اور صنعتیں انہیں روزگار کے لیے اہل نہیں مان رہیں۔ مودی حکومت کی مکمل توجہ اپنے کچھ چنندہ دوستوں کو فائدہ پہنچانے پر ہے، جس وجہ سے ہندوستان میں نصف سے زیادہ نوجوان نوکری حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ ’’نوجوان ملک کا مستقبل ہے۔ لیکن اگر وہی بے روزگار رہیں گے تو ترقی کیسا؟‘‘ ساتھ ہی جے رام رمیش نے حکومت سے سوال پوچھا کہ ’’حکومت جواب دے کہ نظام تعلیم کو صنعتوں کی ضرورتوں کے مطابق کیوں نہیں بدلا گیا؟
مہارت کی ترقی (اسکل ڈیولپمنٹ) اور پیشہ ورانہ تعلیم (ووکیشنل ٹریننگ) کو مین اسٹریم میں کب لایا جائے گا؟ ڈگری ہولڈرز نوجوانوں کو روزگار فراہم کرانے کے لیے حکومت کی کیا حکمت عملی ہے؟‘‘