جے پور 22دسمبر:راجستھان ہائی کورٹ نے جے پور-اجمیر ہائی وے پر بھانکرروٹا کے پاس ایل پی جی ٹینکر دھماکہ معاملے کا از خود نوٹس لیا ہے۔ اس سلسلے میں عدالت نے آفات انتظامیہ وزارت، پٹرولیم سکریٹری اور چیف سکریٹری سمیت دیگر سے جواب طلب کیا ہے۔ وہیں عدالت نے معاملے کو مفاد عامہ کی عرضی کے طور پر سماعت کے لیے متعلقہ بنچ کے سامنے 10 جنوری کو لسٹیڈ کرنے کو کہا ہے۔ عدالت نے اس سلسلے میں مرکزی اور ریاستی حکومت سے اٹھائے گئے اقدامات کی جانکاری بھی مانگی ہے۔ جسٹس انوپ کمار کی سنگل بنچ نے یہ حکم دیا۔ عدالت نے مرکز اور ریاست سے کہا کہ اس حادثہ کے قصوروار افسروں کے خلاف جانچ کرکے اس میں لاپروائی برتنے والوں پر کارروائی کی جائے۔ وہیں اتنے زیادہ آتش گیر کیمیکل اور گیس کے گودام وغیرہ کو گھنی آبادی والے علاقے سے دور کیا جائے۔ اس دوران عدالت نے افسروں سے کہا کہ پُلوں اور اوور برج کے تعمیری کاموں کو طے وقت میں پورا کرنے کے لیے قدم اٹھائے جائیں ساتھ ہی آتش گیر کیمیکل اور گیس کے ٹرانسپورٹیشن کے لیے ایک الگ راستہ مہیا کرانے پر بھی پالیسی بنائی جانی چاہیے۔ عدالت نے مرکز اور ریاستی حکومت کے متعلقہ محکموں کو کہا کہ واقعہ کے مہلوکین، زخمیوں اور ان سبھی متاثرین کے کنبہ کے اراکین کو مناسب معاوضہ کی رقم دی جائے، جن کی گاڑی اور املاک کا اس آتشزدگی میں نقصان ہوا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ بلیک اسپاٹ اور خطرناک یو ٹرن کی شناخت اور ہائی وے پر ان خطروں کے لیے وارننگ بورڈ لگانے کے لیے کیا کیا جا رہا ہے، جس سے انسانی زندگی اور سبھی جانوروں کا تحفظ کیا جا سکے؟ عدالت نے کہا کہ اگر حکومت سڑک تحفظ کے لیے مناسب احتیاط برتتی تو ایسے واقعات سے بچا جا سکتا تھا۔ ہر سال ہزاروں لوگ سڑکوں، یو ٹرن اور بلیک اسپاٹ کو پار کرتے وقت مر جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے معاملے میں ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جے پور کے صدر مہندر شانڈلیہ، ریاستی ایڈوکیٹ جنرل راجندر پرساد، اے ایس جی آر ڈی رستوگی اور وکیل سندیپ پاٹھک کو بھی تعاون کرنے کے لیے کہا ہے۔ واضح ہو کہ 20 دسمبر کو جے پور-اجمیر ہائی وے پر صبح قریب 6 بجے ایل پی جی ٹینکر اور ٹرک کے درمیان شدید ٹکر کے بعد زوردار دھماکہ ہوا تھا۔ اس حادثہ میں اب تک 14 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔