کولکاتا14فروری:مغربی بنگال کی جیلوں میں بند خاتون قیدیوں کے حاملہ ہونے کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ گزشتہ ہفتہ ہی عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں نوٹس لیا تھا۔ اب اس تعلق سے سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا ہے کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران مغربی بنگال کی جیلوں میں 62 بچوں کی پیدائش ہوئی، اور جنم دینے والی بیشتر خاتون قیدی تھیں۔ دراصل جیلوں میں غیر انسانی روش کے معاملے میں سینئر وکیل گورو اگروال بطور نیائے متر کورٹ کی مدد کر رہے ہیں۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ انھیں پولیس افسران کے ذریعہ مغربی بنگال میں حراست میں رہتے ہوئے خاتون قیدیوں سے پیدا ہوئے بچوں سے متعلق جانکاری ملی تھی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران مغربی بنگال کی جیل میں 62 بچے پیدا ہوئے ہیں۔ حالانکہ کورٹ میں داخل ایک عرضی نامہ میں کہا گیا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے بیشتر خاتون قیدی پہلے سے ہی حاملہ تھیں اور پھر جب انھیں جیل میں بند کیا گیا تو وہیں بچے کی پیدائش ہوئی۔ کچھ معاملوں میں خاتون قیدی پیرول پر باہر گئی تھیں اور حاملہ ہو کر واپس لوٹیں۔ واضح رہے کہ گورو اگروال نے جیلوں میں مبینہ غیر انسانی حالات سے متعلق ایک معاملے میں درخواست داخل کی۔ انھوں نے کہا کہ جیلوں یا خواتین کے لیے بیرک میں سیکورٹی ترکیبوں کو سمجھنے کے لیے انھوں نے راجستھان، ہریانہ اور دہلی کے جیل افسران کے ساتھ بات چیت کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بات چیت سے ایسا لگتا ہے کہ دہلی کی تہاڑ جیل سمیت کچھ مقامات پر خواتین کے لیے الگ جیل موجود ہیں۔