ممبئی:10؍جنوری(پریس ریلیز) اردو چینل اور شعبۂ اردو ممبئی یونیورسٹی کے زیر اہتمام مراٹھی بھاشا بھون کالینا کیمپس (ممبئی یونیورسٹی ) میں آج تیسرے جشن اردو کا انعقاد نہایت تزک و احتشام سے کیا گیا ـ افتتاحی سیشن کی صدارت ڈاکٹر شیخ عبداللہ نے ادا کی ـ اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر شیخ عبداللہ نے کہا کہ اردو کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر ہمیں جگہ جگہ اردو کا جشن منانا چاہیے ـ آپ نے مزید کہا کہ اردو کے تئیں ہم احساس کمتری کا شکار ہو چکے ہیں جس کے نتیجے میں افسوس ناک حد تک ہم مخلوط زبان بول رہے ہیں ـ موصوف نے ماضی کے جھروکے سے اردو زبان کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی ـ آپ کے مطابق اردو زبان کی اشاعت و ترویج میں اردو کے جشن، دیگر ادبی پروگرام اور نشستیں اہم رول ادا کر سکتی ہیں ـ ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر نے جشن اردو منعقد کرنے کے مقاصد بیان کیے ـ ڈاکٹر قمر صدیقی نے مہمانان کا تعارف پیش کیا ـ اس درمیان انھوں نے اردو زبان و ادب کے مختلف حوالوں سے گفتگو کی ـ دہلی سے تشریف فرما معروف شاعر احمد محفوظ نے جشنِ اردو کا افتتاح کرتے ہوئے جشن اردو کے منتظمین کو مبارک باد پیش کی ـ نیز موصوف نے اردو کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا، ان کے نزدیک مہاراشٹر میں اردو کی ترویج و ترقی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ نمایاں نظر آتی ہے ـ آئی پی ایس افسر قیصر خالد نے اس موقع پر اردو کی لسانی ساخت پر مختلف تاریخی حوالوں سے گفتگو کی ـ ان کے مطابق اردو میں ہر طرح کے تہذیبی عناصر پنہاں ہیں ـ ضرورت اس بات کی ہے کہ اب ہمیں اس زبان کو شعبہ حیات کے مختلف زمروں سے جوڑنا ہوگا ـ احمد آباد سے حافظ ولی احمد نے اپنے تاثرات میں اردو زبان سے اپنی گہری وابستگی کا اظہار کیا ـ ان کے خیال میں اردو کی خدمت کرنا کارِ ثواب ہے ـ صدر شعبہ ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد نے رسم شکریہ ادا کیا ـ جشن اردو 3 کے اس افتتاحی سیشن میں شہر ممبئی و مضافات کے علاوہ ملک بھر سے ادبی شخصیتوں اور ادب دوست احباب نے کثیر تعداد میں شریک رہے کر اپنی اردو دوستی کا ثبوت فراہم کیا ـ دوسرے سیشن میں عبداللہ ندیم کی کتاب “بوئے دوست” کا اجرا عمل میں آیا جس پر شرکا نے تنقیدی و تحقیقی و تنقیدی گفتگو کی ـ بعد ازاں کثیر لسانی مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس میں اردو، ہندی، انگریزی اور مراٹھی زبان کے شعرا نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیاـ۔
اگلے سیشن ممبئی یونیورسٹی کی طالبات نے ایک مزاحیہ ڈراما پیش کیا ـ پہلے دن کا آخری سیشن ایوارڈ کی تقسیم تھا جس میں انوار قوم ایوارڈ شہر کی مختلف تعلیمی و سماجی تنظیموں کو اور انوار تدریس ایوارڈ برائے تعلیم و تدریس اساتذہ کو تفویض کیے گئے ـ۔