لکھنو26مئی: اترپردیش کے جونپور میں ہفتہ (25 مئی) کو ووٹنگ ختم ہونے کے بعد ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی کے اسٹرانگ روم میں اس وقت ہنگامہ مچ گیا جب ای وی ایم سے بھرا ایک منی ٹرک وہاں پہنچا۔ موقع پر موجود سماجوادی پارٹی کے امیدوار بابو سنگھ کشواہا کے حامیوں نے ٹرک کو روک کر تفتیش شروع کردی۔ ڈرائیور اور ٹرک پر سوار افسر نے بتایا کہ یہ ریزرو ای وی ایم ہیں، جو ووٹنگ کے دوران خراب ہونے پر بدل دی جاتی ہیں اور غلطی سے یہاں آگئی ہیں۔ جیسے ہی اس واقعے کی خبر پھیلی سماج وادی پارٹی کے کارکنان بڑی تعداد میں وہاں جمع ہو گئے۔ موقع پر ڈی ایم، ایس پی اور دیگر افسران بھی پہنچ گئے۔ سماجوادی پارٹی کے کارکنوں نے کہا کہ بغیر جانچ کے منی ٹرک کے ذریعے ای وی ایم مشین کو جس طرح سے یہاں لایا گیا، اس سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے دوران کچھ گڑبڑ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے امیدوار بابو سنگھ کشواہا نے بتایا کہ رات تقریباً 10-11 بجے منی ٹرک بدلا پور کی طرف سے آیا۔ یہ فیروز آباد نمبر کی گاڑی ہے۔پارٹی کے ساتھیوں نے گاڑی کو دیکھا تو اس کا پیچھا کیا۔ گاڑی رکی تو میں نے پوچھا کہ کہاں جا رہی ہے اور اس میں کیا ہے لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ اس گاڑی کے ساتھ ایک پولیس اہلکار بھی تھا۔ اس کے بعد ڈرائیور فرار ہوگیا۔ گاڑی ایک گھنٹے سے زیادہ کھڑی رہی۔کچھ دیر بعد حکام سے بات چیت ہوئی۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے پہلے اسے مچھلی شہر کا بتایا۔ بعد میں انہوں نے کہا کہ اس میں مونگرہ بادشاہ پور کی ریزرو ای وی ایم مشینیں ہیں۔ بابو سنگھ کشواہا نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی ہار رہی ہے۔ مشینوں کے بارے میں پہلے سے ہی سب مشکوک ہیں۔ ہمیں بھی شک ہے اور پورے ملک کے لوگوں کو بھی شک ہے۔ ان لوگوں پر بھروسہ نہیں ہے، ایسے میں اس طرح کا واقعہ ہوجانے سے مزید شگ گہرا ہوجاتا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہا ہے کہ ہم فہرست دکھا دیتے ہیں۔ آخر کار کاغذات کے ملانے کے بعد یہ پتہ چلا کہ یہ ای وی ایم ریزرو میں رکھی گئی تھیں، غلطی سے کلکٹر کیمپس کے بجائے پوروانچل یونیورسٹی کیمپس پہنچ گئی۔ ضلع مجسٹریٹ رویندر کمار منداڈ نے کہا کہ اے آر او ہیڈ کوارٹر کی ریزرو مشینیں ہیں۔ ٹرک مونگرہ بادشاہ پور سے گودام کی طرف جا رہا تھا۔ باہر ٹریفک جام تھا اس لیے انچارج نائب تحصیلدار نے یہاں کے نائب تحصیلدار سے بات کی اور ٹرک کو یہیں کھڑا کرا دیا۔ اس کے بعد سماجوادی پارٹی کے امیدواروں اور حامیوں نے احتجاج کیا اور سوال اٹھائے۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ اسٹرانگ روم کو پہلے ہی سیل کیا جا چکا ہے۔ جس کے بعد فہرست کے ذریعے تمام ای وی ایمز کو ملانے کے بعد لوگ مطمئن ہوئے۔