جن کے پاس حوصلہ ہوتا ہے وہ بازی پلٹ دیتے ہیں:ڈاکٹر رونق جمال

0
7

درگ :20؍اگست، چھتیس گڑھ (پریس ریلیز) ماسکو اولمپک میں ملک کی نمائندگی کر رہے ایک سو سترہ کھلاڑیوں کی ٹیم کے نمایاں کارکردگی نہ کر پانے کے باعث ایک سو چالیس کروڑ ہندوستانیوں کو بے انتہا مایوس کیا ہے ۔ آخر اتنی کمزور نمایندگی کیوں ۔ !؟ دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے ملک میں چالیس ایسے کھلاڑی نہیں ہے جو ہمیں امریکہ ، روس ، چین اور جرمنی کے برابر کھڑے کردے ۔ جبکہ ان چاورں ممالک کی آبادی کو جوڑ لیا جائے تب بھی یہ چاروں ممالک کی آبادی ایک سو چالیس کروڑ نہیں ہوتی لیکن انکے جیتے ہوئے میڈل کی تعداد ایک سو چالیس سے زیادہ ہے ۔ اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کے ہر لحاظ سے ہندوستان سے سات گناہ چھوٹا ملک پاکستان ہندوستان سے دس نمبر اوپر ہے ۔ کیوں کے پاکستان کے پاس ایک عدد گولڈ میڈل بھی ہے ۔اور وہ بھی ورلڈ ریکارڈر کے ساتھ ۔ کیا وجہ ہے کے ہندوستان میں اتنی بڑی آبادی میں کم از کم پچیس کھلاڑی ایسے نہیں ملتے جو میڈل جیت کر ملک کانام روشن کرے ۔ اتنی بڑی آبادی ، معاشی حالات بھی اچھے ہیں ۔پھر بھی مایوسی کے علاوہ ہمارے ہاتھ کچھ نہیں لگتا کیوں !؟ کیا ملک کی طرح گندی سیاست کھیل میں بھی گھس گئ ہے ۔ لگتا تو ایسا ہی خاتون کھلاڑیوں نے گزشتہ سال سنگھ کے خلاف آوز اٹھائی تھی اور سڑکوں پر نکل آئ تھی ۔ لیکن کسی نے بھی ان کی ایک نہیں سنی اور نتیجہ سب کے سامنے ہے ۔
اگر ہندوستان کو آنے والے اولمپک میں شایان شان نتیجے چاہیے تو سرکار کو فورآ آل انڈیا کھیل اکادمی بنانا چاہیے اور اس آکادمی سے سیاسی حضرات کو دور رکھنا چاہئیے ۔ فنڈ مہیاں کرانا چاہیے ۔ ورلڈ کلاس کوچیز کا انتظام کرنا چاہیے ۔ کھلاڑیوں کے رہنے کھانے کا انتظام اکادمی ‌میں ہی ہونا چاہئے اور جوتوں سے لے کر کھیل کے تمام سامان بھی ورلڈ کلاس ہونا چاہئے ۔ پھر دیکھنا اگلے اولمپک میں ہمارا ملک میڈل کی فہرست میں کتنی اونچی چھلانگ لگاتا ہے !۔