نئی دہلی 7اپریل:فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ قاہرہ میں مذاکرات کے اگلے سیشن میں اپنا نمائندہ وفد بھیجا جائے گا مگر جنگ بندی کے لیے اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کا امکان نہیں ہے۔ قاہرہ میں قطر اور مصر کے ثالثوں کی موجودگی میں مذاکرات کا نیا دور اس ہفتے کے اختتام پر متوقع ہے۔ مذاکراتی عمل میں امریکی سی آئی اے چیف کے علاوہ اسرائیلی موساد کے سربراہ بھی شریک ہوں گے۔ حماس نے بھی مذکرات کا حصہ بننے کے اعلان کے باوجود اس موقف سے پسپا نہ ہونے کا اعلان کیا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی فوج کا جامع انخلاء کیا جائے، مکمل جنگ بندی کی جائے،غزہ سےبےگھر کر کے نقل مکانی پر مجبور کیے گئے لاکھوں فلسطئینیوں کو واپس ان کے گھروں اور علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے، غزہ میں بلا تعطل اور جنگ زدہ فلسطینیوں کی ضروریات کے مطابق امداد کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔ نیز اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی جائے۔ واضح رہے قاہرہ میں رمضان المبارک کے دوران جنگ بندی کی کوششوں کے ناکام رہنے کے بعد ایک بار پھر مذاکرات کی بیٹھک سجنے جا رہی ہے۔ اس کے لیے امریکی صدر جوبائیڈن نے مصر اور قطر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ حماس کے رہنماؤں پر دباؤ ڈالیں اور جنگ بندی پر مجبور کریں۔ وہیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے کہا ہے کہ مذاکرات میں اپنے نمائندوں کو بااختیار بنا کر بھیجیں۔ چھ ماہ سے جاری اس جنگ کے دوران اب تک 33137 فلسطینی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد 78750 ہوچکی ہے۔ غزہ میں پیر کے روز ‘ورلڈ سینٹرل کچن کی 7 رکنی ٹیم کے اسرائیلی ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد کئی یورپی ملکوں نے بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی حمایت شروع کر دی ہے۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے 6 ماہ مکمل ہونے پر اس ظاہر ہونے والی پیش رفت کے بعد بظاہر اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔