بھوپال، 17 جنوری: وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کہا ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال مدھیہ پردیش کے جنگلات اور جنگلاتی جانور ہماری پہچان ہیں۔ حکومت ان کے تحفظ اور فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ جنگلاتی تحفظ اور ترقی کے لیے ریاستی حکومت کے ذریعہ دیانتدارانہ اور موثر پہل کا نتیجہ ہے کہ جنگلاتی احاطہ میں استحکام کے ساتھ ہی جنگلاتی جانوروں کے انتظام کی سمت میں بھی کئی اختراعات کی جا رہی ہیں۔وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ ’’محکمہ جنگلات‘‘ دیہی علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیاں انجام دینے والا ایک بڑا ادارہ ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جنگلاتی انتظام میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ جنگلاتی وسائل پر حیاتیاتی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافے کے ساتھ جنگلاتی پیداوار کی ضرورت اور دستیابی میں فرق بڑھ گیا ہے۔ جنگلاتی علاقوں میں غیر قانونی لاگنگ پر سختی سے پابندی لگائی جا رہی ہے۔ جنگلاتی پیداوار کی مانگ اور رسد کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے محکماتی شجرکاری کے ساتھ نجی جنگلات کی بھی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ جنگلات اور جنگلاتی جانور کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ہر سال ون مہوتسو، انوبھوتی، وائلڈ لائف اور کنزرویشن ویک جیسے پروگرام منعقد کرکے تقریباً 2 لاکھ لوگوں کو جوڑا جا رہا ہے۔وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ’بفر-سفر‘ اسکیم کے تحت سیاحوں کے لیے کئی نئی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں۔ ریاست کے ٹائیگر ریزرو کے بفر علاقوں میں سیاح قدرتی مقامات، جنگلات اور جنگلاتی جانور کے نظارے کے ساتھ مختلف ماحولیاتی سیاحت کی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ ایکو ٹورزم کی وجہ سے سیاح ریاست کی جانب راغب ہوں گے۔ اس سے بنیادی علاقے پر سیاحت کا دباؤ بھی کم ہوگا۔ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ ریاست میں 15 ہزار سے زیادہ فاریسٹ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ ان کمیٹیوں کے کام کو مزید متحرک بنایا جا رہا ہے۔وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ جنگلاتی انتظام میں دیہی باشندگان کی شرکت کو زیادہ عملی اور شفاف بنانے اور مشترکہ جنگلاتی بندوبست کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اسے قانونی بنیاد دینے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش ملک کی پہلی ریاست ہے، جس میں جنگلاتی پیداوار سے حاصل ہونے والی خالص آمدنی کو پرائمری فاریسٹ پروڈکشن کمیٹیوں کو منتقل کرنے کی پہل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام نے جنگل میں رہنے والوں کے مفادات کا تحفظ کیا ہے۔ ساتھ ہی دلالوں کے ذریعہ جنگل میں رہنے والے غریبوں کا استحصال بھی بند ہو گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا کام جنگلاتی پیداوار کی خالص آمدنی کے ایک حصے سے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ریاست سرکردہ ریاستوں میں سے ایک ہے، جہاں جنگلات کی پیداوار کی امدادی قیمت مقرر کی گئی ہے اور جنگل کے مکینوں کو جنگلات کی پیداوار کی مناسب قیمت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگل میں رہنے والوں کو بھی جنگلاتی پیداوار کی پروسیسنگ سے جوڑا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے جنگل کے مکینوں کو جمع شدہ جنگلاتی پیداوار کے معیار کے مطابق قیمت مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ پروسیسنگ سے اضافی روزگار بھی پیدا ہو رہا ہے۔وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ ریاست کے جنگلاتی رقبے میں 1063 مربع کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ نگر-ون یوجنا میں مدھیہ پردیش ملک میں سب سے آگے ہے۔ اس سال 39 نگر- ون کی منظوری دی گئی ہے۔ اجین، چترکوٹ، کھجوراہو اور بھوپال میں ثقافتی جنگلات قائم کیے جا رہے ہیں۔ تمام ٹمبر ڈپوز میں ای سسٹم کے ذریعے جنگلاتی پیداوار کی نیلامی شروع کر دی گئی ہے۔ ’’ایک پیڑماں کے نام‘‘مہم میں محکمہ جنگلات کے ذریعہ تقریباً 6.16 کروڑ پودے لگائے گئے ہیں۔ ریاست میں تیندو پتوں کے 16.09 لاکھ معیاری بورے جمع کرنے کے ہدف کے خلاف، 16.68 لاکھ معیاری بورے تیندوپتے جمع کیے گئے اور 667.20 کروڑ روپے تیندو پتے جمع کرنے کے معاوضے کے طور پر تقسیم کیے گئے۔وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ پیسا ایکٹ کے تحت 243 گرام سبھائوں نے تیندوپتوں کے 22 ہزار 212 معیاری بورے جمع کیے ہیں اور 11.36 کروڑ روپے کا کاروبار کیا ہے۔ سال 2024 میں 125 کروڑ روپے کے تیندو پتہ بونس تقسیم کرنے کا ہدف ہے۔