بھوپال، 10 فروری (پریس نوٹ) جامعہ اسلامیہ عربیہ مسجد ترجمہ والی بھوپال کے زیر اہتمام جلسہ ختم بخاری شریف،دستار بندی و تقسیم اسناد نیز دعا 9 فروری 2024ء بروز جمعہ بعد نماز عشاء موتی مسجد بغیا میں زیر صدارت حضرت مولانا محمد سلمان صاحب بجنوری نقشبندی استاذ حدیث و مدیر ماہنامہ دار العلوم دیوبند و نائب صدر جمعیۃ علماء ہند منعقد ہوا۔
نظامت کے فرائض مولانا مفتی ضیاء اللہ قاسمی شیخ الحدیث جامعہ ہذا نے ادا کیے، مولانا قاری ریاض احمد صدر شعبہ تجوید و قرأت دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کی بہترین لب و لہجہ اور حسن صوت میں ڈوبی،مجلس کو زعفران زار و مشکبار بنا دینے والی قرآن کی تلاوت سے جلسہ کا آغاز ہوا۔
صدر جلسہ مولانا محمد سلمان بجنوری نے بخاری شریف کا آخری درس دیا،آپنے بخاری شریف کی آخری حدیث کی تشریح کرتے ہوئے میزان کے اوپر تفصیلی روشنی ڈالی،آپنے فرمایا کہ کوئی بھی فرقہ بظاہر ختم ہوجائے مگر اسکے افکار باقی رہتے ہیں،آپنے فرقہ معتزلہ کے باطل عقائد و خیالات کو بھی سامنے رکھا،اور قرآن کی آیات و احادیث نبویہ کی روشنی میں ان فرقوں کی تردید فرمائی جو اعمال کو ترازو میں تولے جانے کے قائل نہیں ہیں اور ان فرقوں کی بھی تردید فرمائی جو اللہ کی صفات کے قائل نہیں ہیں ،آپ نے فرمایا کہ روز قیامت اعمال بھی تولے جائیں گے اور اقوال بھی ،ہمارے بولے ہوئے کلمہ اللہ کو پسند آجائے یہ اللہ کی رحمت ہے ،اللہ کی شان بہت بلند ہے کہ بندوں کے معمولی سے معمولی کلمات کو قبول فرمالیتا ہے،آپ نے فرمایا کہ یہ زمانہ فتنوں کا ہے ،مسلمان سیاسی معاملہ میں اپنی قوم و ملت کا فائدہ دیکھیں، اس معاملہ میں چوکس رہیں،ہم اپنے مسلمان بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ڈرنے یا خوف کرنے کی ضرورت نہیں ہے،
(باقی صفحہ 7 پر )
مسلمان مجموعی طور پر کھلی کتاب کی طرح ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان حقیقی معنوں میں مسلمان بنیں ،افسوس ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت بے نمازی ہے،اکثریت قرآن کو پڑھنے والی نہیں ہے،سودی قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے،نشوں میں پڑی ہوئی ہے، ایسی بے شمار خرابیاں ہیں،ضرورت اس کی ہے کہ ہم اس پہلو سے مضبوط ہوں، مسلمان بننے کی پہلی شرط یہ ہے کہ وہ شرک سے بچے،کیونکہ ہمارے زمانہ میں شرک کی دعوت دی جا رہی ہے ،مسلمان اس حقیقت کو سمجھیں کہ شرک کا ادنیٰ سے ادنیٰ درجہ جہنم میں جانے کا ذریعہ بن جائے گا،اور ساتھ ہی مسلمان اللہ کی معرفت کا علم حاصل کریں اور وطن سے محبت کریں اور اپنے اخلاق کردار کے ذریعہ یہ بھی بتادے کہ وطن سے محبت ہم کسی کو خوش کرنے کے لئے نہیں کرتے بلکہ اسلام ہمیں اسکا حکم دیتا ہے ،آپکا درس بیان اتنا مؤثر تھا کہ کیا عوام کیا خواص سب آپکی علمی باتوں کے دیوانے ہو رہے تھے اور دل چاہ رہا تھا کہ حضرت کا درس اسی طرح پوری رات چلتا رہے۔
اس سے قبل ناظم جامعہ حضرت مولانا مفتی محمد احمد خانصاحب نے خطاب فرمایا جس میں آپ نے مساجد،مدارس کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی،آپ نے مسلمانوں پر ہو رہے ظلم، مساجد و مدارس کو مسمار کیے جانے پر افسوس ظاہر کیا،آپ نے فرمایا کہ عدلیہ مسلمانوں سے امتیازی سلوک نہ کریں،آپ نے مزید فرمایا کہ ہمیں نوکریاں نہیں چاہیے ،ہمیں رزق اللہ دیتا ہے بس ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے مذہب میں مداخلت نہ کی جائے،ہمیں ہمارے مذہب پر آزادی کے ساتھ چلنے دیا جائے،آپ نے مسلمانوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ہمیں محبت سے رہنا ہے،محبت سے جینا ہے،کسی پر ظلم نہیں کرنا ،ہم اپنے بچوں کے دین کی فکر کریں،ہم اپنی وضع قطع اسلامی بنائیں ،اپنے بچوں کو دینی تعلیم دیں ۔
حضرت مولانا مصلح الدین قاسمی استاذ فقہ و ادب دار العلوم دیوبند نے موجودہ حال میں سنجیدہ اور ہوشیار رہنے کی تاکید کی آپ نے فرمایا کہ ہم ڈاکٹر ،انجینئر بننے کے ساتھ ساتھ ایماندار بھی بنیں، جسکی تعلیم ہمیں قرآن و حدیث دیتا ہے،جو ہمیں مدرسہ سے ملےگی ،اس لیے اپنی اولاد کو سب سے پہلے دینی تعلیم سے آراستہ کریں،آپ نے فتنہ شکیل بن حنیف اور مسیلمۃ الکذاب کی سنگینیوں کو بھی بیان کیا اور فرمایا کہ جب ایمان دلوں کے اندر راسخ ہوتا ہے تو باطل طاقتیں اسکا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں ،جسکے لئے ہم میں ہر ایک کو بیدار رہنے کی ضرورت ہے،باطل بہت بیدار ہے ،یاد رکھیں کہ ہمیں ہر حال میں اللہ کی رضا اور خوشنودی چاہیے۔
درمیان میں حضرت مولانا قاری محمد آفتاب استاذ شعبہ تجوید و قرأت دارالعلوم دیوبند کی تلاوت نے مجمع پر سکوت طاری کردیا،حضرت کی شیریں اور رس گھولتی آواز نے ایک سماں باندھ دیا اور تڑپتے ہوئے دلوں کو سکون و راحت کا سامان فراہم کیا۔
اس سے پہلےحضرت مولانا عبد القادر امام و خطیب مسجد سات راستہ ممبئی اورحضرت مولانا مفتی زین العابدین مہتمم مدرسہ شاہ ولی اللہ صاحب بنگلور کرناٹک نے سیرت و سنت پر عمل کرنے، اصلاح معاشرہ،اولاد کی اچھی تربیت،دینی تعلیم سے انکو آراستہ کرانے پر زور دیا ،اور فتنہ شکیلیت، فتنہ گوہر شاہی کا مقابلہ کرنے جیسے کئی اہم موضوعات پر مؤثر انداز میں خطاب فرمایا۔
آخر میں حضرت مفتی تبریز خان نے طلباء کو اسٹیج پر بلایا اور مولانا محمد سلمان بجنوری کے دست مبارک سے فارغین جامعہ کی دستار بندی اور اسناد تقسیم کی گئیں اور آپ ہی کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا ۔