وارانسی:14؍مارچ(پریس ریلیز)
بنارس ہندو یونیورسٹی کے مہیلا مہا ودھیالیہ میں’ منتھن‘ کے بینر تلے آج اردو بیت بازی مقابلے کا انعقاد کیا گیا ؛جس میں بی اے فرسٹ ایر، سیکنڈ ایر اور تھرڈ ایر کی طالبات نے حصہ لیا۔یہ مقابلہ تین گروپ میرؔ، غالبؔ اور فراقؔ میں مشتمل تھا۔ پروگرام کا آغاز مدن موہن مالویہ جی کے مجسمے پر گل پوشی کے ساتھ ہوا۔مہیلا مہا ودھیالہ کی پرنسپل پروفیسر ریتا سنگھ، شعبہ موسیقی سے رچا کمار اور بطور جج تشریف لائے شعبہ اردو کے استاد ڈاکٹر مشرف علی اور ڈاکٹر عبدالسمیع نے گل پوشی کی۔اس کے بعد مہیلا مہا ودھیالیہ کی پرنسپل نے پروفیسر ریتا سنگھ استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ سبھی زبانیں ہماری تہذیب و ثقافت کا حصہ ہیں۔ان زبانوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔پھر اردو سیکشن کے انچارج ڈاکٹر افضل مصباحی نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے داغؔ کے مشہور شعر:
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
ہندوستان میں دھوم ہماری زباں کی ہے
سے مقابلے کاباضابطہ آغاز کیا۔اس مقابلے میں فراقؔ گروپ نے پہلا مقام حاصل کیاجبکہ میرؔ گروپ نے دوسرا مقام حاصل کیا۔انفرادی طور پر ستاکشی نے پہلا مقام حاصل کیا۔دوسرا مقام چترالی سریواستو اور تیسرمقام چنچل کماری نے حاصل کیا۔اس کے بعد بطور جج تشریف لائے ڈاکٹر عبدالسمیع نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے چند طالبات نے ایسے خوبصورت انداز میں اشعار پیش کئے کہ اگر یہ مشاعرے میں جائیں تو مشاعرہ لوٹ لیں۔اس موقع پر ڈاکٹر مشرف علی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیت بازی مقابلے میں حصہ لینے والی بیشتر تر طالبات کاتعلق اردو سے نہیں ہے، اس کے بعد انہوں نے اردوکے بہترین اشعارپیش کئے؛جس کے لئے وہ سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔پروگرام کے آخرمیں مہیلا مہا ودھیالیہ کے اساتذہ اور جج نے طالبات کے درمیان انعامات تقسیم کئے۔شعبہ موسیقی سے تشریف لائیپروفیسر ریچا کمار کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔مقابلے میں شریک طالبات کی تیاری کے ساتھ ساتھ پورے پروگرام کو کامیابی سے ہم کنار کرنے میں شعبہ اردو کے ریسرچ اسکالرز محمد اعظم،کمال الدین علی احمد،نسرین جہاں اورعائشہ پروین نے نمایاں کردار ادا کیا۔اس پروگرام میں مہیلا مہا ودھیالیہ کے مختلف شعبوں سے تشریف لائے اساتذہ اور طلباو طالبات نے شرکت فرما کر پروگرام کو زینت بخشی۔بیت بازی کایہ پروگرام کامیاب رہا۔