ہے ماں باپ کا پہلے رتبہ بڑا
جو بعد اس کے حق ہے تو استاد کا
بھوپال :04؍ستمبر :ہمارا ملک بھارت جمہوری ملک ہے۔ہر مذہب و ملت کے لوگ یہاں بستے ہیں۔ تمام ہی لوگ اپنے تہوار آزادانہ طور پر مناتے ہیں۔ لیکن اس میں کچھ یادگار دن ایسے بھی ہیں،جس کو تمام برادرانِ وطن اتحاد اور اتفاق سے ایک ساتھ مناتے ہیں انہیں دنوں میں سے ایک یومِ اساتذہ کرام بھی ہے، جس کو پورے بھارت کے اسکول وکالج،یونیوسٹیوں کے طلباء و طالبات ہر سال 5؍ستمبر کو مناتے ہیں۔ ۵؍ ستمبر کو سروپلی رادھا کرشن کا یوم پیدائش ہے اسی مناسبت سے اس دن یومِ اساتذہ کے طور پہ منایا جاتا ہے۔
کسی بھی معاشرے کی تشکیل میں تعلیم کا رول بہت ہی اہم ہوتا ہے اور تعلیم کے لئے معلم و اساتذہ کا ہونا بھی نہایت ہی ضروری ہے۔ غرض یہ کہ کامیاب معاشرے کے پیچھے اچھے اساتذہ کا ہی کردار جھلکتا ہے۔اسی لئے ہر سال اعزاز و اکرام کے طور پر ۵؍ ستمبر کو یوم اساتذہ منایا جاتا ہے۔حالانکہ استاذ کا ادب و احترام یہ نہیں ہے کہ محض ایک دن خاص کرکے یوم اساتذہ منالیا باقی دن اساتذہ کی کوئی خبرگیری نہیں، بلکہ استاذ کا تو وہ مقام ہوتا کہ ایک استاذ بغیر کسی لالچ و مطلب کے اپنے طالب علم کوفرش سے عرش پر پہنچا دیتا ہے۔اساتذہ کرام سے ہی علم وتربیت پاکر مستقبل میں وطن عزیز کے اونچے اور اعلیٰ عہدوں پر طلباء فائز ہوتے ہیں اور قوم و ملت اور ملک کی خدمت کرتے ہیں۔
آج جدید ٹیکنالوجی، کمپیوٹراور سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاںہر طرف ہرشعبے میںملک ترقی کررہا ہے،وہیں اخلاقیات میں گراوٹ بھی دیکھنے کو مل رہی ہے جسے روکنے اور ختم کرنے کی ضرورت ہے۔سوشل میڈیا، یوٹیوب اور گوگل وغیرہ نے اگرچہ آسانیاں پیدا کر دی ہیں لیکن کسی استاذ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کئے بغیر محض انٹرنیٹ سے علم حاصل نہیں کیا جاسکتا۔اساتذہ کی تئیں بچوں کے دل عظمت و وقار بھی ہونا چاہئے تبھی وہ علم نافع ہوگا۔ یہ بات سچ ہے کہ معلم پوری قوم و ملت اور ملک کا معمار ہوتا ہے ۔ سماج اور معاشرہ کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے معلم اور اساتذہ کیسے رہے ہونگے۔جب کہ زمانہ قدیم سے ہی اساتذہ کرام کو ملک اور قوم وملت کا معمار سمجھا جاتا رہا ہے۔اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ بہتر سماج اور ملک کی تشکیل کے لئے اساتذہ کرام کا اہم رول رہاہے۔ کسی بھی سماج کی ترقی کے لیے اساتذہ کرام (معلمین)کا کردار نہایت ہی اہم ہے۔ لہٰذا بہت سے دانشور اور مفکرین نے اساتذہ کے کردار کے حوالے سے اپنے اپنے نظریات و خیالات کا اظہار کیا ہے۔مہا تما گاندھی کا کہنا تھا کہ اساتذہ کی بڑی اہمیت ہے ان کا ماننا تھا کہ اساتذہ کے اندر بہت سی خوبیوں کا ہونا تو ضروری ہے ہی مگر اچھے اخلاق و کردار ہونا بے حد ضروری ہے تاکہ سماج میں اچھائیاں پیدا کرسکے۔
واضح رہے کہ ’’یوم اساتذہ ‘‘ کے موقع پر جب ہم اپنے تمام اساتذہ کرام کو عقیدت کے ساتھ یاد کرتے ہیںجن کی بدولت ہم آج اس مقام تک پہنچے ہیں تو اس کے ساتھ ہی اس موقع پر سب سے پہلے شیخ فاطمہ اور ساوتری بائی پھولے کا نام بھی آتا ہے۔ یہ حقیقی معنوں میں اساتذہ کہلانے کی حقدار ہیں۔کیوں کہ ان دونوں نے ایسے وقت میں تعلیم کا پرچم بلند کیا جب لوگ بچیوں کے گھر سے باہر نکل کر تعلیم حاصل کرنے کو عیب سمجھتے تھے۔ ساوتری بائی پھولے کو تعلیم دینے کے پاداش میں اپنا گھر چھوڑنا پڑا تھا۔اس وقت شیخ فاطمہ اور ان کے بھائی نے انہیں اپنے گھر میں آسرا ہی نہیں دیا بلکہ انہوں اپنی زمین میں اسکول قائم کیا اور سب نے مل کر بچیوں کی تعلیم کے لئے بیداری مہم چلائی۔آج ہمارے ملک و بیرون ملک میں ، ہمارے اطراف اکناف میں جتنی بھی کامیاب اور پڑھی لکھی خواتین نظر آتی ہیں یا جو ملک کے بڑے بڑ عہدوں پر فائز ہیں اور تعلیمی لیاقت کی بنیاد پر روز بروز ترقی کر رہی ہیں ان تمام کی کامیابیوں کے پیچھے شیخ فاطمہ ، ان کے بھائی اور ساوتری بائی پھولے کی وہ عظیم قربانیاں ہیں جو انہوںنے خواتین کی تعلیم کے لئے دی تھیں۔ آج یوم اساتذہ کے موقع پر ان تمام عظیم اساتذہ کو بھی یاد کیا جانا چاہئے۔یوم اساتذہ کے موقع پر خاص طور پر تعلیمی اعتبار سے جو ل لوگ بچھڑ گئے ہیں ان کو ، ان کے رہنمائوں کو اور جو اساتذہ اس پچھڑ ے سماج سے آتے ہیں ان تمام کو اس بات کا عہد کرنا چاہئے کہ وہ اپنے معاشرے میں تعلیم کو عام کریں گے۔ تعلیم کو گھر گھر تک اور خاص کرکے بچیوں تک پہنچائیں گے۔ہونہار طلباء کی حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم کے لئے کوششیں کریں گے۔ طلباء کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ہم سب کو یوم اساتذہ کے موقع پر اساتذہ کا اعزاز و اکرام بھی کرنا چاہئے جو صحیح معنوں میں معاشرے اور ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔
بھارت کی سرزمین نے بہت ساری عظیم شخصیتوں کو دیکھا ،جنہوں نے اپنے ملک اور قوم وملت کیلئے بہت کچھ کیا انہیں میں سے ایک ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن بھی ہیں۔جن کی زندگی طالب علم اور استاد کے لیے نمونہ ہے کس طرح وہ اپنی محنت اور جدوجہد سے استاد کے عہدے سے صدر جمہوریہ کے عہدے تک پہنچے یہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے اور یوم اساتذہ انہیں کی مرہون منت ہے جو آج پورا بھارت جوش وخروش سے مناتا ہے۔ہم اس موقع پر تمام اساتذہ کرام کو سلام پیش کرتے ہیں۔
رہبر بھی، یہ ہمدم بھی، یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے