آگرہ3اگست: تاج محل کے تعلق سے ایک مرتبہ پھر تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اسے شیو مندر قرار دے کر گنگا جل چڑھانے کا واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تاج محل میں گنگا جل چڑھانے کے الزام میں ہفتہ کو دو نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ یاد رہے کہ مغل بادشاہ شاہجہاں نے 17ویں صدی میں اپنی بیوی ممتاز کی یاد میں تاج محل تعمیر کرایا تھا اور تاج محل کو محبت کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ گرفتار ملزمان پانی کی بوتل میں گنگا جل لے کر تاج محل پہنچے تھے۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ویڈیو میں انہیں تاج محل کے احاطہ میں اس طرح گنگا جل چڑھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس طرح ہندو عقیدت مند اسے شیو لنگ پر چڑھاتے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ ان کی دلیل یہ تھی کہ تاج محل کوئی یادگار نہیں بلکہ شیو مندر ہے۔ ملزمان نے گنگا جل کو ایک اسٹیکر پر ڈالا گیا جس پر اوم لکھا ہوا تھا۔ غورطلب ہے کہ مخصوص گروپ جہاں تاج محل کا نام تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے، وہیں کبھی کبھی وہاں آرتی یا پوجا کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔ ایسی مذہبی رسومات کے حوالے سے مقامی سطح پر عدالتی کیس بھی چل رہا ہے۔ ساون کے مہینہ میں دیوتا شیو کی خاص پوجا کی جاتی ہے۔ ہندوتوا کے نظریے سے وابستہ گروہ اکثر تاج محل کو ‘تیجو مہالیہ بھی قرار دیتا ہے۔ آگرہ شہر کے ڈی سی پی سورج رائے نے بتایا کہ دونوں ملزمین کو تاج گنج پولیس اسٹیشن کی حوالات میں رکھا گیا ہے۔ ملزمان کی شناخت ونیش اور شیام کے طور پر ہوئی ہے۔ معاملے میں دونوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور یہ جاننے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ دونوں نے ایسا قدم کیوں اٹھایا۔ رپورٹ کے مطابق پیر کے روز اکھل بھارت ہندو مہا سبھا سے وابستہ میرا راٹھور نامی خاتون کانوڑ کے ساتھ تاج محل پہنچی تھی۔ تاہم پولیس نے اسے آگے جانے سے روک دیا تھا۔