نئی دہلی2اکتوبر:کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ہریانہ میں زور و شور سے کانگریس امیدواروں کے لیے انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔ آج بھی وہ ہریانہ کے کچھ اہم علاقوں میں جلسۂ عام اور ریلیوں سے خطاب کرتی ہوئی نظر آئیں۔ اس دوران انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کے ساتھ ساتھ ہریانہ میں 10 سالوں سے برسراقتدار بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی کے جھوٹ، ظلم اور ناانصافی کو شکست دے کر ہریانہ انصاف کی نئی داستان لکھنے کو تیار ہے۔‘‘ انتخابی تشہیر کے دوران پرینکا گاندھی نے بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہریانہ کی عوام کے ساتھ ہر سطح پر ناانصافی ہوئی ہے۔ بی جے پی حکومت میں کسانوں اور نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی، خاتون کھلاڑیوں کو سڑک پر گھسیٹا گیا۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے ہریانہ میں ہوئے گھوٹالوں کو شمار کراتے ہوئے کہا کہ ’’ڈاڈم کانکنی گھوٹالہ، یمنا کانکنی گھوٹالہ، آبکاری گھوٹالہ، میٹرو روٹ بدلا و گھوٹالہ، امرت یوجنا و صفائی گھوٹالہ، رجسٹری گھوٹالہ، دھان خرید گھوٹالہ، روڈ ویز اسکیم گھوٹالہ، پیپر لیک گھوٹالہ، ایچ پی ایس سی و ایچ ایس ایس سی بھرتی گھوٹالہ… بی جے پی حکومت نے ہر طرح سے آپ کو برباد کرنے کا کام کیا ہے۔‘‘ پھر وہ کہتی ہیں کہ ’’پورے ہریانہ میں جو کانگریس کی لہر چل رہی ہے، وہ عوام کے وقار کی لہر ہے۔‘‘ پرینکا گاندھی نے آج ہریانہ کے بوانی کھیڑا اور جولانا جیسے علاقوں میں کانگریس امیدوار کے لیے انتخابی تشہیر چلائی۔ جُلانا میں کانگریس امیدوار پہلوان ونیش پھوگاٹ کی حمایت میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہریانہ میں کسانوں، نوجوانوں، پہلوانوں اور خواتین کے ساتھ مظالم ہوئے ہیں۔ سیاہ زرعی قوانین کے خلاف کسان دہلی کی سرحد پر بیٹھے رہے، 750 کسان شہید ہو گئے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے ملاقات نہیں کی۔
اتر پردیش میں انتخاب کا وقت آیا تو قوانین واپس لے لیے گئے۔ آج بی جے پی ہریانہ میں 24 فصلوں پر ایم ایس پی دینے کی بات کر رہی ہے، لیکن ان میں سے 10 ایسی فصلیں ہیں جو ہریانہ میں کسان اُگاتے ہی نہیں ہیں۔ روزگار کے معاملے میں ہریانہ سب سے پیچھے ہو گیا ہے۔‘‘