نئی دہلی 28ستمبر:جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیاں اب اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔ دو مرحلہ کی پولنگ ہو چکی ہے اور آخری مرحلہ کی پولنگ یکم اکتوبر کو ہونے والی ہے۔ اس درمیان کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا اور ایک انتخابی جلسہ کے دوران پُرزور انداز میں بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر ملک کا اعلیٰ مقام ہے۔ قدرت نے آپ کو خوبصورتی، وسائل، بڑے بڑے روحانی گرو دیے، جو یہاں سے چلے اور ملک و بیرون ملک میں مذہب اور امن کی بات کی۔ لیکن بی جے پی کے لیڈروں نے جموں و کشمیر کو اپنے سیاسی شطرنج کا مہرہ بنا دیا ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے پالیسیاں نہیں بنتیں، جو بنتی بھی ہیں وہ ملک میں سیاست کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔‘‘ اپنی تقریر کو آگے بڑھاتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’بی جے پی کی حکومت میں 683 دہشت گردانہ حملوں میں تقریباً 260 جوان شہید ہوئے اور 160 شہریوں کی جان چلی گئی۔ 150 سال سے جاری دربار کوچ کی روایت کو بھی ختم کر دیا گیا۔ یہ آپ کا وقار تھا، جسے ختم کر دیا گیا۔ آپ سے ریاست کا درجہ چھینا تو کہا گیا کہ اس سے بڑا فائدہ ہوگا۔ میں جاننا چاہتی ہوں کہ اس سے کیا فائدہ ہوا؟‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’بی جے پی کہتی ہے اپنے گھروں میں اسمارٹ میٹر لگوائیے۔ جس میں 10 گنا بجلی بل آتا ہے۔ ہر جگہ ٹیکس لگا دیا۔ آپ کی زمینیں چھینیں گے، آپ سے ٹیکس لیں گے اور کام کرانے کے بدلے رشوت بھی دینی پڑتی ہے۔ اس حکومت میں عوام کی سماعت ہی نہیں ہے۔‘‘ پرینکا گاندھی نے بی جے پی کے ساتھ ساتھ لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) منوج سنہا کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وہ یہاں کے نہیں، وہ باہری ہیں اور باہری لوگوں کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہاں کے ٹنڈر باہری لوگوں کو دیے جا رہے ہیں۔ یہاں سے جو ریت نکالی جا رہی ہیں اسے بھی باہر بھیجا جا رہا ہے اور جب مرکز کے زیر انتظام خطہ کے لوگ اسی ریت کو خریدتے ہیں تو وہ بہت ہی مہنگی ہوتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’باہری کمپنیاں یہاں لوگوں کو لوٹ رہی ہیں۔ علاقہ کے سبھی ٹھیکے ان کے باہری دوستوں کو دے دیے جا رہے ہیں اور باہری کمپنیوں کو یہاں لایا جا رہا ہے۔