نئی دہلی8جولائی:کامیابی کا جشن منانا کوئی معیوب بات نہیں ہے لیکن اگر یہ جشن شراب کی بوتلیں تقسیم کر منائی جائیں تو عمل معیوب ضرور ہو جاتا ہے۔ اگر یہ جشن انتخابی کامیابی کا ہو تو عوامی سطح پر اس کے خلاف آواز بھی بلند ہوگی۔ ایسا ہی ایک معاملہ کرناٹک میں سامنے آیا ہے، جس میں ملک کی سب سے بڑی نام نہاد سنسکاری پارٹی کے کامیاب ہونے والے رکن پارلیمنٹ نے اپنی کامیابی کا جشن شراب کی بوتلیں بانٹ کر منائی ہیں۔ اس کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد کانگریس سخت حملہ آور ہو گئی ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا نام ڈاکٹر کیشو سدھاکر ہے جو چکّابلّاپور سے منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی جیت کے جشن میں شراب کی بوتلوں کی تقسیم کی ہے۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد ایک تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس معاملے میں بنگلورو دیہی ایس پی نے کہا کہ محکمہ آبکاری نے شراب پارٹی کی اجازت دی تھی۔ اس پروگرام میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے سدھاکر موجود نہیں تھے۔ ان کی جیت کے جشن میں مختلف قسم کے ویج اور نان ویج کھانے کے علاوہ بیئر اور وہسکی کی بوتلیں تقسیم کی گئیں۔
دریں اثنا بنگلورو دیہی پولیس کا کہنا ہے کہ بی جے پی لیڈروں کو 11,500 روپے کی فیس ادا کرنے کے بعد ایک دن کا شراب کا لائسنس دیا گیا تھا۔ بی جے پی لیڈروں کو توقع تھی کہ اس پروگرام میں 15 سے 20 ہزار لوگ شرکت کریں گے لیکن معاملہ اس وقت خراب ہو گیا جب توقع سے زیادہ لوگ وہاں پہنچ گئے اور بیئر اور شراب کے حصول کے لیے لڑائی ہو گئی۔ اس معاملے پر اب ریاست میں حکمراں پارٹی کانگریس نے سخت حملہ کیا ہے۔ کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اس معاملے پر وضاحت دیں۔ ہمیں مقامی لیڈروں سے کوئی وضاحت نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ عمل بی جے پی کی ثقافت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس پر قانونی کارروائی بعد کی بات ہے، پہلے بی جے پی کو اس پر بیان دینا چاہئے۔