نئی دہلی 17ستمبر:سپریم کورٹ کے ذریعہ 17 ستمبر کو بلڈوزر کاروائی پر لگائی گئی پابندی پر حزب مخالف کے رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں وہ لکھتی ہیں کہ ’’بی جے پی سرکار کی غیر منصفانہ اور غیر انسانی ’بلڈوزر پالیسی‘ کو آئینہ دکھانے والا سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل استقبال ہے۔ ایسی ظالمانہ کارروائیوں کے ذریعہ ’ملک کے قانون پر بلڈوزر چلا کر‘ انسانیت اور انصاف کو روندنے والی پالیسی اور نیت پورے ملک کے سامنے بے پردہ ہو چکی ہے۔‘‘ پرینکا گاندھی نے حکمراں طبقہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’وہ سمجھتے ہیں ’جلد انصاف‘ کی آڑ میں ظلم اور نا انصافی کے بلڈوزر سے قانون کو کچل کر بھیڑ اور خوف کا راج قائم کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ ملک قانون سے چلتا ہے اور قانون سے ہی چلے گا۔‘‘ اپنے پوسٹ کے آخر میں وہ یہ بھی لکھتی ہیں کہ ’’عدالت نے صاف کر دیا ہے کہ ’بلڈوزر نا انصافی‘ نا قابل قبول ہے۔‘‘ دوسری طرف کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے بھی اس مسئلہ پر اپنی بات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے ذریعہ رکھی ہیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام شیئر کیا جس میں وہ کہتی ہیں کہ ’’بلڈوزر پر بڑا بیان دے کر سپریم کورٹ نے ایک بات صاف کر دی ہے کہ یہ ملک قانون سے چلے گا، بلڈوزر جیسی انارکی اور بربریت سے نہیں چلے گا۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ کہ جب تک گائیڈ لائن نہ بن جائے تب تک کوئی بلڈوزر نہیں چلے گا، ان سب وزیر اعلیٰ اور لیڈروں کے منھ پر سخت طمانچہ ہے جو عدالت پر تالا لگا کر بلڈوزر جسٹس کو فروغ دے رہے تھے۔‘
‘ سپریا شرینیت نے ویڈیو پیغام میں آگے کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے تو یہاں تک کہا کہ بلڈوزر کی تعریف مت کیجیے۔ بلڈوزر کی تعریف کرنی بھی نہیں چاہئے کیونکہ بلڈوزر کا مطلب ہے آپ کی پولیس، آپ کی انتظامیہ سب کچھ فیل ہو چکی ہے۔ آپ عدالتوں پر تالا لگوانا چاہتے ہیں اور اس لئے ہی آپ بلڈوزر چلواتے ہیں۔ بلڈوزر اب نفرت، تشدد اور سیاسی انتقام کی علامت بن چکا ہے۔ بلڈوزر کا مطلب ہے ایک ہی طبقہ اور ایک ہی کمیونٹی کے خلاف نفرت کی آندھی کو بھڑکانے کے لئے چلایا جانا۔‘