کولکاتا26مارچ: لوک سبھا انتخابات کے دوران ٹی ایم سی نے پلاسی کی جنگ اور نواب سراج الدولہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مغربی بنگال میں بی جے پی کی کرشنا نگر کی امیدوار راج ماتا امریتا رائے کو نشانہ بنایا ہے۔ ٹی ایم سی کے لیڈر کنال گھوش نے کہا ہے کہ جب بنگال کے نواب سراج الدولہ انگریزوں کے خلاف مورچہ سنبھالے ہوئے تھے تو اس وقت کرشنا نگر کے راجہ کرشن چندر رائے انگریزی فوج کی مدد کی تھی۔ لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی امیدواروں کی پانچویں فہرست میں مغربی بنگال کی کرشنا نگر سیٹ سے راج ماتا امریتا رائے کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ اس سیٹ پر وہ ٹی ایم سی کی مہوا موئترا سے مقابلہ کریں گی۔ کنال گھوش نے بتایا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ جب نواب سراج الدولہ انگریزوں سے لڑ رہے تھے تو کرشنا نگر کے شاہی خاندان نے برطانوی حکومت کی مدد کی تھی۔
بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے گھوش نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ساورکر کی پارٹی، جو مہاتما گاندھی کے قتل کی ذمہ دار تھی، اس نے ایک ایسے خاندان کے فرد کا انتخاب کیا ہے جس نے انگریزوں کی مدد کی تھی۔ دوسری طرف مہوا موئترا کرپشن کے خلاف لڑ رہی ہیں۔ کنال گھوس کے اس بیان کو امریتا رائے نے غلط قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ ہر بنگالی اور ہندوستانی اس بات سے اتفاق کرے گا کہ میرے خاندان کے بارے میں جو کچھ بھی کہا جا رہا ہے وہ سراسر جھوٹ ہے۔ الزام ہے کہ مہاراجہ کرشن چندر رائے نے انگریزوں کا ساتھ دیا تھا۔ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے یہ کام سراج الدولہ کے مظالم کی وجہ سے کیا۔ امریتا رائے نے کہا کہ اگر وہ ایسا نہ کرتے تو کیا ہندو مذہب بچ پاتا؟ کیا سناتن دھرم بچ پاتا؟ اگر ایسا ہے تو ہم یہ کیوں نہیں کہہ سکتے کہ مہاراجہ نے ہمیں فرقہ واریت مخالف حملوں سے بچایا۔