حیدرآباد17مارچ: لوک سبھا انتخابات سے پہلے بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کو جھٹکا دیتے ہوئے چیویلا سے اس کے موجودہ رکن پارلیمنٹ جی رنجیت ریڈی نے اتوار کو پارٹی سے استعفیٰ دے دیا اور کانگریس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ چیویلا سیٹ سے دوبارہ امیدوار نہ بنائے جانے کے سبب رنجیت ریڈی بی آر ایس قیادت سے ناخوش تھے۔ بی آر ایس صدر کے چندر شیکھر راؤ کو لکھے اپنے استعفیٰ نامہ میں انہوں نے لکھا ہے کہ ریاست کے موجودہ سیاسی حالات کی وجہ سے انہیں متبادل راستہ اختیار کرنے کا مشکل فیصلہ لینا پڑا۔ بی آر ایس نے پہلے ہی کاسانی دنیشور مدیراج کو چیویلا کے لیے اپنا امیدوار قرار دیا ہے، جو کہ حیدرآباد کے آس پاس کے اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے۔ رنجیت ریڈی نے گزشتہ سال نومبر میں اسمبلی انتخابات سے قبل بی آر ایس میں شامل ہونے کے لیے تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ کانگریس پارٹی نے چیویلا سے سابق وزیر پٹنم مہیندر ریڈی کی اہلیہ پٹنم سنیتا ریڈی کے نام کو منظوری دی تھی لیکن آخری وقت میں ان کی امیدواری روک دی گئی۔ پارٹی اب ٹکٹ کے لیے رنجیت ریڈی کے نام پر غور کر سکتی ہے۔ وقار آباد ضلع پریشد کی چیرپرسن سنیتا ریڈی نے فروری میں بی آر ایس سے استعفیٰ دے دیا تھا اور کانگریس میں شامل ہو گئی تھیں۔ رنجیت ریڈی پچھلے ایک مہینے میں کانگریس یا بی جے پی میں شامل ہونے والے بی آر ایس کے پانچویں رکن پارلیمنٹ ہیں۔ وہ دو دنوں میں پارٹی چھوڑ کر حکمراں پارٹی میں شامل ہونے والے بی آر ایس کے دوسرے رکن پارلیمنٹ ہیں۔