بیٹنگ کے دوران ہی جان لیا تھا کہ اس وکٹ پر کیسے گیندبازی کرنی ہے: اکشر
گیانا، 28 جون (یو این آئی) ہندوستانی اسپن گیند باز اکشر پٹیل نے کہا کہ جب وہ انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں بیٹنگ کر رہے تھے تو انہیں معلوم ہو گیا تھا کہ اس وکٹ پر گیندبزی کیسے کرنی ہے۔ میچ کے بعد اکشر نے کہا، ’’مجھے بلے بازی کے دوران ہی پتہ چل گیا تھا کہ کیا کرنا ہے۔ اس وکٹ پر بلے بازوں کو رفتار دینے کا مطلب ان کا کام آسان کرنا تھا۔ گڈ لینتھ پر گیند کرنا بہتر تھا اور جب بھی میں نے گڈ لینتھ پر گیندبزی کی تو کوئی میری گیند پر ہٹ نہیں لگا سکا۔ پاور پلے میں گڈ لینتھ پر بالنگ کرنے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلی ہی گیند پر وکٹ لینے کا ارادہ نہیں کیا تھا، میری توجہ صرف صحیح لینتھ گیندبازی کرنے پر تھی۔ جب آپ ناک آؤٹ کھیلتے ہیں، تو آپ ایک اچھی شروعات کرنا چاہتے ہیں اور اپنے اسپیل کو اچھے طریقہ سے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ پاور پلے میں بولنگ کرنا مشکل ہوتا ہے، لیکن جب آپ کو وکٹ سے مدد مل رہی ہوتی ہے، تو آپ کچھ بھی مختلف اور اضافی کرنے کے بارے میں زیادہ سوچے بغیر ہر چیز کو سادہ رکھنا چاہتے ہیں، یہی میں نے کیا اور اس سے مجھے مدد ملی۔ اننگز کے وقفے کے دوران ہم نے بات کی تھی کہ اس وکٹ پر بیٹنگ کرنا آسان نہیں ہے اور مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ وہ مجھ پر حملہ کرنے جائیں گے۔ چونکہ گیند بلے پر اچھی طرح سے نہیں آرہی ہے اس لیے مجھ پر پیچھے جانا یا سیدھا مارنا آسان نہیں ہوگا۔ میرا منصوبہ یہ تھا کہ ان کے لیے شاٹس کھیلنا مشکل ہو جائے اور انہیں کچھ مختلف شاٹس کھیلنے پر مجبور کروں۔ پہلی گیند پر بھی ایسا ہی ہوا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں معلوم تھا کہ ہم اس سکور کا دفاع کر سکتے ہیں۔ نصف سنچری بنانے کے بعد روہت بھائی نے کہا کہ وکٹ آسان نہیں ہے اور یہاں بڑے شاٹس کھیلنا مشکل ہے۔ کچھ گیندیں نیچے رہ کر ، اسپن رہ کر اسکڈ ہو رہی ہیں۔ 150-160 کا اسکور بھی ہمارے لیے کافی ہوتا اور ہم اس کا دفاع کرلیتے۔ جب ہم نے 170 رن بنائے تو یہ 10-15 رن اضافی ہی تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ کسی بڑے ہدف کا تعاقب کر رہے ہوتے ہیں اور پچ گیند بازوں کی مدد کر رہی ہوتی ہے تو بلے باز پر دباؤ ہوتا ہے۔ لہذا اوپنر یا ٹاپ بلے باز ہونے کے ناطے آپ پاور پلے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مجھے احساس ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ اس وکٹ پر بڑے شاٹس مارنا یا سوئپ کھیلنا یا ریورس سویپ کرنا آسان نہیں تھا۔ کچھ گیندیں نیچے رہ رہی تھیں جس کی وجہ سے بلے بازوں کو سوئپ شاٹس کھیلنے میں شکوک و شبہات پیدا ہو رہے تھے کہ اگر گیند بہت نیچی رہی تو پیڈ پر لگ سکتی ہے۔ ہمارے اسپنروں نے اسٹمپ ٹو اسٹمپ گیندبازی کی جس کی وجہ سے سوئپ اور ریورس سوئپ کرنا مشکل تھا۔