نئی دہلی8فروری: اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کرنے والے کسان پارلیمنٹ مارچ پر نکلے تھے لیکن دہلی میں داخل ہونے سے قبل ہی انھیں نوئیڈا سرحد پر روک دیا گیا تھا۔ پولیس نے مہامایا فلائی اوور پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ان کسانوں کو روکا تھا، لیکن مارچ میں موجود خاتون کسانوں نے پولیس کی رکاوٹوں کو توڑ دیا جس کے بعد کسانوں کا مارچ دہلی میں داخل ہو گیا۔ دہلی میں کسانوں نے ایکسپریس وے پر دھرنا وہ مظاہرہ شروع کیا، لیکن تقریباً 5 گھنٹے بعد وہ ایکسپریس وے سے ہٹ گئے۔ دراصل کسانوں کے مطالبات پر غور و خوض کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد مظاہرہ ختم ہو گیا ہے۔ کمیٹی کے عہدیداروں کی جانب سے کسانوں کے مطالبات 8 دن میں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد کسان آگے کی حکمت عملی بنائیں گے۔ بھارتیہ کسان پریشد کے صدر سکھبیر خلیفہ نے کہا کہ ہم سڑک خالی کر رہے ہیں اور جہاں ہمارا پہلے احتجاج چل رہا تھا، وہاں پہنچ رہے ہیں۔ ہم جھوٹی یقین دہانیوں کے ساتھ نہیں ہیں، اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہمارے لیے دہلی دور نہیں ہے۔ دریں اثنا کسانوں کے دہلی میں داخل ہونے سے زبردست ٹریفک جام ہوگیا، لوگوں کے لیے پیدل چلنا بھی دشوار ہو گیا۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں نظر آئیں۔ کسانوں کے پارلیمنٹ مارچ کے پیشِ نظر نوئیڈا پولیس نے دہلی کے ساتھ اپنی تمام سرحدوں پر سیکورٹی بڑھا دی تھی۔ کسان دہلی کی سرحدوں پر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت بھی گریٹر نوئیڈا میں مظاہرین کے گروپ میں شامل ہو گئے جبکہ ان کی تنظیم بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے اراکین مقامی اتھارٹی کے دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے۔