لکھنو 14اکتوبر:اتر پردیش کے بہرائچ میں اتوار کے روز دُرگا کی مورتی وِسرجن کے دوران ہوئے ہنگامہ نے سنگین شکل اختیار کر لی ہے۔ پیر کی صبح ایک بار پھر سے بہرائچ میں آگ زنی اور توڑ پھوڑ کی صورت حال دیکھنے کو ملی۔ کئی دکانوں، گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ان میں آگ بھی لگا دی گئی۔ اتنا ہی نہیں، بائک کے شو روم اور ایک اسپتال کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ایک خاصہ طبقہ سے جڑے ہزاروں لوگوں کی بھیڑ نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا جس سے علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ مشکل حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہرائچ میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے تاکہ کسی طرح کی غلط فہمی یا گمراہی کے سبب حالات مزید ابتر نہ ہو جائیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ رام گوپال ورما نے ایک گھر پر چڑھ کر سبز رنگ کے جھنڈے کو ہٹایا تھا اور وہاں پر بھگوا جھنڈے کو لگانے کی کوشش کی تھی۔ اسی دوران کسی نے اس پر گولی چلا دی اور اسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد سے ہی بہرائچ اور کچھ دیگر علاقوں میں بھی تشدد والے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ رام گوپال کا پوسٹ مارٹم پیر کی صبح تقریباً 7 بجے مکمل ہو گیا تھا اور جب اس کی لاش گھر پر آئی تو اہل خانہ نے آخری رسومات ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ پولیس و انتظامیہ کے بہت سمجھانے کے بعد وہ آخری رسومات ادا کرنے پر راضی ہوئے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ قصورواروں کے گھر پر بلڈوزر چلایا جائے اور انھیں سخت سزا دی جائے۔ اس درمیان وزیر اعلیٰ یوگی نے فساد برپا کرنے والوں سے سختی کے ساتھ نمٹنے کی ہدایت پولیس کو دی ہے۔ ساتھ ہی تازہ حالات پر رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ افواہ پھیلانے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔