بھوپال:یکم؍مارچ:سابق گورنر اترا کھنڈ، یوپی اور میزورم ممبر آف پارلیامنٹ و سابق وزیر حکومت مدھیہ پردیش، سابق وائس چیر مین قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان نئی دہلی و سابق صدر اُردو اکیڈمی مدھیہ پردیش عزیز قریشی صاحب کا آج صبح 8 بجے ایک طویل علالت کے بعد انتقال ہو گیا۔ اِنّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن، اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ وہ بہت ہی باصلاحیت و متنوع شخصیت کے مالک تھے، وہ ملک و قوم کے حقیقی بہی خواہوں میں سے ایک تھے ۔ ملت کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ رکھنے والوں میں سے ایک تھے۔ انھوں نے بعض ایسے بڑے کارنامے انجام دیکر تاریخ رقم کر دی جس کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے قیام میں آپ نے بڑا اہم کردار اداکیا۔ مرحوم سید حامد نے ان کے متعلق اپنے مضمون اُردو یونیورسٹی میں لکھا ہے’ اگر اُردو یونیورسٹی کی مہم کے سلسلہ میں انھیں عزیز قریشی کی رفاقت، خدمات اور یاد دہانیاں دستیاب نہ ہوتیں، تو شاید یونیورسٹی اے بسا آرزو کہ خاک شدہ کے لق و دق بیابان میں پہنچ جاتی۔ اس کا ہمیں اعتراف کرنا چاہیے کہ عزیز قریشی صاحب نے یونیورسٹی کے پروجیکٹ کو بڑی طاقت اور جوش و خروش کے ساتھ آگے بڑھایا۔ اگر وہ قدم قدم پر پیش قدمی و موانع ناپذیری اور جارحیت کا مظاہرہ نہ کرتے اور اہلکاروں کی مخالفانہ اور مُوشگافیوں اور تاخیر آفرینیوں کو اپنے ہاتھ کی جنبش سے مکڑی کے جالے کی طرح ہٹا نہ دیتے تو اُردو یونیورسٹی کاخیال عمل کی شکل اختیار نہ کر پاتا‘ ۔
بھوپال میں اُردو یونیورسٹی کے ریجنل سینٹر کے لیے اراضی دلانے میں بھی آپ نے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا۔ ان کے انتقال پر ملال پر ریجنل سینٹر بھوپال میں تعزیتی نشست رکھی گئی جس میں ریجنل سینٹر اور کالج آف ٹیچر ایجیوکیشن کے تمام لوگوں نے انھیں خراجِ عقیدت پیش کی ساتھ ہی تشریف لائے مہمانوں میںسے پروفیسر نعمان خان، ڈاکٹر اقبال مسعود ، ضیا فاروقی اور ڈاکٹر عارف جنید نے بھی ان کے بیش بہا کارناموں کو یاد کیا اور انھیں خراجِ عقیدت پیش کی ۔