بھوپال:24 مارچ:رمضان ماہ میں بھوپال شہر کی سحری اورافطارکادسترخوان کچھ خاص ذائقوں سے سجے نظرآتے ہیں۔ صدیوں سے جاری ان انتظامات نے اب ایک رواج کی شکل لے لی ہے۔ شام کے وقت افطار کے دسترخوان پر تربوز،خربوزہ،کیلا،پپیتا،انار،انگور، سنترہ، اورہرموسمی پھل نظرآتے ہیں، ساتھ ہی بھجئے،پاپڑکے ساتھ سب سے خاص چنے کی دال ہیں۔ شہربھوپال میں رہ کراس ذائقے کامزہ لے چکے لوگ اپنے شہر لوٹنے کے بعد بھی اس ذائقے کو یاد رکھتے ہیں۔ محض رمضان ماہ میں ہی استعمال ہونے والی یہ چنے کی دال کی خاص چٹنی کاانتظار لوگ اگلے رمضان تک کرتے ہیں۔ اس میں ہرا دھنیا اورزیرہ کانمک خاص طورپرملایاجاتا ہے۔ ویسے تو بھوپال میں نان ویج کھانوں کی روایت رہی ہے۔ اس کے ساتھ شیرمال بھی خصوصی طورپراستعمال کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ باقرخوانی اورتندوری پراٹھا بھی کثرت سے استعمال کیاجاتا ہے۔ پورے سال کے مقابلے شیرمال،باقرخوانی اورتندوری پراٹھے کی مانگ کئی گنا زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس کو سحری کے وقت دودھ یا چائے کےساتھ بھی بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ بھوپالی دسترخوان پر جہاں افطار کے وقت نکتی کھاروں کاموجود ہونا لازمی ہے وہیں اسلامی روایات کے مطابق افطار کے لئے کھجور کوترجیح دی جاتی ہے۔
بازار میں ان دنوں بیرون ملک سے منگائی گئی کھجوروں کی بہار آئی ہوئی ہے۔ پورا دن روزہ رکھنے کے بعد شام کو کھانے میں چکن ،مٹن وغیرہ کے خصوصی ڈش تیار کرواتے ہیں، روایتی سالن اور ترکاری کے ساتھ نلی نہاری اورنلی بریانی بھی شامل ہے۔ کباب کی بھی کئی اقسام بھوپال میں پائی جاتی ہیں۔ جوافطار سے لیکر ڈنر(رات کے کھانے)اورسحری تک دسترخوان پر روزہ داروں کاساتھ نبھاتے ہیں۔ نوکری کی بندشوں اوررشتوں کے بندھن میں بھوپال سے وداع ہوئے لوگ نئے شہر میں جاکربھی یہاں کے ذائقوں کونہیں بھولتے۔ اندور میں بیاہی گئیں ایمن ظفرنے سات سالوں کےا پنے تجربات میں رمضان کے دوران بھوپالی دسترخوان سجانے کی روایت کوبرقرار رکھا ہے۔ نوکری کے سلسلہ میں برسوں بھوپال میں مقیم رہے اقبال بیگ اب ٹرانسفرہوکر دھار چلے گئے ہیں لیکن اپنے ساتھ بھوپالی کھانوں کے ذائقوں کواب تک یاد کرتے ہیں۔ خاص طورپر رمضان میں سحری اورافطار کے خصوصی کھانوں کاذائقہ لیتے رہتے ہیں۔