کولکاتا13جنوری: مغربی بنگال پولیس نے 12 افراد کو اتر پردیش کے 3 سادھوؤں پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ وہ نارتھ 24 پرگنہ ضلع کے ساگر جزیرے میں چلنے والے گنگا ساگر میلے جا رہے تھے۔ پولیس ذرائع نے ہفتے کے روز بتایا کہ جمعرات کی رات ضلع پورولیا کے کاشی پور میں دیہاتیوں کے ایک گروپ نے سادھوؤں پر حملہ کیا تھا۔ ان پر اس وقت حملہ کیا گیا جب یہ افواہ پھیل گئی کہ سادھو ایک مقامی نابالغ لڑکی کو اغوا کرنے کے بعد بھاگ رہے ہیں۔ بنیادی طور پر بریلی سے تعلق رکھنے والے یہ سادھو پہلے اوڈیشہ میں پوری گئے اور جمعرات کی سہ پہر وہاں سے پورولیا پہنچے۔ ضلع پورولیا کی پولیس نے ہفتے کے روز بتایا کہ جمعرات کی سہ پہر گنگاساگر جانے والے 3 سادھوؤں اور کاشی پور کے قریب 3 مقامی نابالغ لڑکیوں کے مابین زبان کے مسئلے کی وجہ سے غلط فہمی ہو گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیاں خوفزدہ تھیں اور مقامی لوگوں نے اغوا کرنے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے ان پر حملہ کر دیا۔ دریں اثنا، سادھوؤں کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس نے فوراً مداخلت کی اور سادھوؤں کی جان بچائی۔ بیان کے مطابق، واقعے کے سلسلے میں 12 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور سادھوؤں کو ہر ممکن مدد فراہم کی گئی۔ ہفتے کے روز کولکاتا پہنچنے کے بعد مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے اس حملے پر مغربی بنگال حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، ’’مغربی بنگال میں ایسی صورتحال کیوں پیدا ہو رہی ہے؟ یہ خوشنودی کی سیاست کا نتیجہ ہے۔ ایک مذہبی تقریب کے دوران ریاست میں کرفیو جیسی صورتحال واقع ہوتی ہے، جہاں ہندوؤں کو اپنے تہواروں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔ سادھوؤں پر حملے ہوئے۔‘‘ انوراگ ٹھاکر نے کولکاتا ہوائی اڈے پر میڈیا افراد سے گفتگو کرتے ہوئے سوال کیا، ’’اس معاملے میں ریاستی حکومت خاموش ہے۔ اس تشٹی کرن کی سیاست کی وجہ سے مغربی بنگال کہاں جارہا ہے؟ یہاں ہندو مخالف بیانیہ کیوں چلایا کیا گیا؟‘‘