نئی دہلی8جنوری: سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی رہائی سے متعلق گجرات حکومت کے فیصلے کو کالعدم کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ تین مارچ 2002 کو گجرات فسادات کے دوران ایک ہجوم نے بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری کی تھی اور خاندان کے متعدد افراد کو قتل کر دیا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے کا تہہ دل سے خیر مقدم کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فتح ہے اور اس واضح پیغام کا حامل ہے کہ انصاف پر کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ امید ہے کہ یہ فیصلہ مستقبل کے لیے ایک نظیر بنے گا کہ حکومتوں کو انصاف کی فراہمی میں غیر جانبدار ہونا چاہیے اور عصمت دری و قتل عام جیسے گھناؤنے جرائم کی سنگینی سے بے پروا نہیں ہونا چاہیے۔ مولانا محمود مدنی نے بتایا کہ بلقیس بانو کیس ایک طویل جدوجہد اور قربانیوں سے بھرا ہوا ہے، جمعیۃ علماء ہند نے گجرات فساد متاثرین کے لیے جہاں 30 سے زائد کالونیاں تعمیر کیں، وہیں بلقیس بانو سمیت متعدد مقدمات لڑے۔ گجرات فساد کے دوران رندھیر پور داہود ضلع میں بلوائیوں نے قیصر پورہ کے اطراف میں 18 لوگوں کو شہید کر دیا تھا۔ بلقیس اور اس کی 7 سہیلیوں کے ساتھ درندوں نے اجتماعی زنا کیا۔ بلقیس کی لڑکی کو چیر کر آگ میں ڈالا گیا۔ گجرات پولیس نے انکوائری میں کوتاہی برتی، اس کی وجہ سے کسی کی گرفتاری نہیں ہو سکی۔ بعد میں سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو انکوائری سونپی۔ گجرات حکومت کے رویے کی وجہ سے بلقیس بانو کا کیس بامبے ہائی کورٹ منتقل ہو گیا۔ بامبے ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء ہند اور جن وکاس نامی تنظیم نے مقدمات کی پیروی کی۔ مزید برآں رندھدیر پور کے لوگوں کیلئے باریہ نامی قصبہ میں ’رحیم آباد‘ کے نام سے جمعیۃ نے ایک کالونی تعمیر کی جہاں بلقیس بانو اپنے شوہر کے سا تھ رہنے لگی۔ ابھی 2022ء میں جب ان مجرموں کی رہائی ہوئی تو گاؤں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا تھا۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔