باغپت6فروری: گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں ہندوفریق کو پوجا کی اجازت دیئے جانے کے فیصلے کے بعد اب باغپت کی عدالت سے بھی ایسا ہی ایک فیصلہ سامنے آیا ہے۔ باغپت کے برناوا ٹیلے پر واقع بدرالدین شاہ کی مزارکو ہندو فریق کی جانب سے ’لاکشاگرہ‘ کے دعوے کو عدالت نے تسلیم کرتے ہوئے 100 بیگھہ کی زمین ہندو فریق کے حوالے کر دی ہے۔ ضلع عدالت کے ذریعے ہندو فریق کے حق میں فیصلہ دیئے جانے کے بعد علاقے میں بھاری پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ کئی تھانوں کے فورس کو برناوا بلا لیا گیا ہے جس کی وجہ سے پورا علاقہ چھاؤنی میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اس معاملے کی حساسیت کے پیشِ نظر پولیس کے اعلیٰ افسران بھی پہنچے ہوئے ہیں۔ یہ معاملہ گزشتہ 53 سالوں سے عدالت میں تھا۔ مسلم فریق کی جانب سے اس معاملے میں برہمچاری کرشن دت کو فریق بنایا گیا تھا۔ اس میں مزار اور اس کےاطراف کے 100 بیگھہ زمین کے مالکانہ حق سے متعلق مقدمہ عدالت میں چل رہا تھا۔ عدالت میں سماعت کے دوران دونوں فریقوں کی جانب سے دلائل اور ثبوت پیش کیے گئے۔ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ یہ لاکشاگرہ ہے جو مہابھارت کے زمانے سے موجود ہے اور اس کی تاریخ پانڈووں سے ملتی ہے۔ جبکہ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ یہ شیخ بدرالدین کی درگاہ اور قبرستان ہے جو سنی سینٹرل وقف بورڈ میں درج ہونے کے ساتھ ساتھ رجسٹرڈ بھی ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کی نگرانی میں یہاں 1952 میں کھدائی بھی کی گئی تھی جس میں پرانے زمانے کی کئی اشیا ملی تھیں۔ کھدائی کے دوران 4500 سال پرانے برتن بھی ملے تھے جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ مہابھارت کے زمانے کے ہیں۔ 1970 سے اس معاملے کی سماعت عدالت میں چل رہی تھی، لیکن گزشتہ سال سے سماعت میں تیزی لائی گئی۔
عدالت کے ذریعے ہندو فریق کے حق میں فیصلہ دیئے جانے کے بعد مسلم فریق نے اوپری عدالت میں اپیل کرنے کے لیے کہا ہے۔