لاہور، 30 مارچ (یو این آئی) پاکستان کے اسٹار بلے باز بابر اعظم قومی ٹیم میں بطور کپتان واپسی کے لیے بالکل تیار ہیں، لیکن ان کی دوبارہ تقرری سے ٹیم کے ڈریسنگ روم میں اختلافات پیدا ہونے کا امکان ہے۔گزشتہ سال ایشیا کپ اور 50 اوور کے ورلڈ کپ میں پاکستان کی مایوس کن کارکردگی کے بعد بابر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد شاہین شاہ آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی اور شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کی باگ ڈور سونپی گئی تھی۔بااختیار ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے بابر کو تینوں فارمیٹس کی کپتانی کی پیشکش کی ہے۔
بابر کی واپسی کا مطلب یہ ہوگا کہ شان اور شاہین کی ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میں کپتانی کا دور صرف ایک سیریز تک محدود رہے گا۔کرکٹ ماہرین کا خیال ہے کہ ایسی صورتحال میں پی سی بی کی لاعلمی پاکستان کے ڈریسنگ روم کے استحکام کو متاثر کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق شاہین کو اعتماد میں لیے بغیر بابر کی تقرری کا فیصلہ قومی ٹیم کے اتحاد کو متاثر کرسکتا ہے کیونکہ ٹیم میں شاہین کو سپورٹ کرنے والے کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہے۔بطور پاکستانی کپتان بابر کو آل راؤنڈر عماد وسیم اور فاسٹ بولر محمد عامر نے کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ اگرچہ دونوں نے حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی ہے لیکن چیئرمین پی سی بی نے دونوں کو راضی کر لیا ہے اور سمجھا جا رہا ہے کہ دونوں جون میں امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کے اسکواڈ میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘بابر اعظم حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد فاسٹ بولر محمد عامر اور آل راؤنڈر عماد وسیم کے قومی ٹیم میں انتخاب سے خوش نہیں ہوں گے۔پاکستانی کپتان کے طور پر آنے والے بابر سلیکشن کمیٹی کا بھی حصہ ہوں گے جس میں چار سابق ٹیسٹ کھلاڑی اسد شفیق، وہاب ریاض، محمد یوسف اور عبدالرزاق کے ساتھ ڈیٹا اینالسٹ بلال افضل شامل ہیں۔
سات رکنی کمیٹی میں پاکستان کے ہیڈ کوچ کی جگہ خالی ہے جس کے لیے پی سی بی اہلکاروں کی تلاش کر رہا ہے۔پی سی بی ٹیسٹ اور وائٹ بال فارمیٹس کے لیے الگ الگ کوچز کی تلاش میں ہے اور سابق جنوبی افریقی بلے باز گیری کرسٹن اور سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر جیسن گلیسپی سب سے آگے ہیں۔