بھوپال :17؍اپریل (پریس ریلیز) گذشتہ روز بابا صاحب ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر اور بابائے قوم علی حسین عاصم بہاری کا یوم پیدائش مؤرخہ۱۴؍ اور ۱۵؍ اپریل کو پورے ملک میں بڑی دھوم دھام کے ساتھ منایا گیا۔ اپنی ساری زندگی غریبوں، مظلوموںکو انصاف دلانے،ذات پات،اُونچ نیچ اور آپسی بھیدبھائوکو ختم کرنے کے لیے وقف کرنے والے یہ دونوں عظیم رہنما، دیش رتن تقریباًہم عصر ہیں اور ان کی حیات وخدمات کی بات کریںتو دونوں رہنمائوں میں بڑی حد تک یکسانیت پائی جاتی ہے۔دونوں کی زندگی پیدائش سے لے کر وفات تک یکساں رہی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اقلیت، ایس -سی، ایس- ٹی ، او بی سی نے بابا صاحب ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر کے 133وے اور بابائے قوم علی حسین عاصم بہاری کے 135وے یوم پیدائش کے موقع پر دو روزہ پُر وقار تقریب کا اہتمام کیا تھا۔اس موقع پر تمام ہی مقررین نے اپنی تقاریر میں دونوں رہنمائوں کو یاد کرتے ہوئے ان کے خیالات کو عام جنتا (عوام الناس) تک پہنچانے کی بات کہی۔اسی درمیان آئی پی ایس ریٹائرڈ ڈی جی پی چھتیس گڑھ محمد وزیر انصاری کی بابائے قوم علی حسین عاصم بہاری پر لکھی گئی اُردو کتاب کے انگریزی ورژن (ترجمہ) کا رسم اجراء بھی عمل میں آیا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بھنتے شاکیہ پتر ساگر تھیرو نے کہا کہ بابا صاحب کے دئیے ہوئے آئین (سنودھان )کو بچانا اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اسی سے ہماری تہذیب و ثقافت محفوظ رہے گی، ہم سب محفوظ رہیں گے اور ملک محفوظ رہے گا۔ انہوںنے کہا کہ دونوں ہی عظیم رہنمائوں نے ذات پات کو ختم کرنے کی بات کہی لیکن آزادی کے ۷۷؍ سال بعد بھی یہ ختم نہیں ہوئی ہے، آج ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ ہم ان کی اس مہم کو ضرور آگے بڑھائیں گے اور سماج سے ذات پات کو ختم کریں گے ۔ذاتی مردم شماری کی بھی بات کہی گئی،اور اس ملک میں تمام مذاہب کے لوگوں کی شراکت کی بات کہی جو آج جمہوری نظام میں آبادی کے تناسب سے نہیں ہو پار ہا ہے۔
پروگرام میں دیگر مقررین نے بھی اپنے خطاب میں دونوں عظیم رہنمائوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کی زندگی سے لوگوں کو واقف کرانے کی بات کہی۔نیز یہ بھی کہا گیا کہ آئین کی دفعہ ۳۴۱؍ (۱۹۵۰ کے صدارتی آرڈر) کو ختم کرنے کیلئے ملکی سطح پر پر تحریک اور مومنٹ چلائی جانا چاہئے اور جو بھی نیتا یا پارٹی اسے ختم نہ کرنے کی بات کہے تو ان کا بائیکاٹ بھی ہم سب کو کرنا چاہئے۔ آنے والے انتخابات میں آئین کو بچاتے ہوئے ہمیں یہ فکر کرنا ہے کہ منووادی پونجی وادی عناصر ایوان (پارلیمنٹ) میں نہ جائیں چاہے ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو، نیز جھوٹے مکار اور کم پڑھے لوگ بھی پارلیمنٹ میں نہ جانے پائیںاس کی فکر کرنا ہے۔نیز جو جرائم پیشہ لوگ ہیں جن کے خلاف مقدمات درج ہیں ایسے لوگ بھی ہرگز ایوان میں نہ جانے پائیں۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اے ایم یو اولڈ بوائش ایسو سی ایشن کے صدر اعظم علی خان نے کہا کہ آج مسلمانوں کے بیچ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر اور بابائے قوم علی حسین عاصم بہاری جیسی شخصیت کی سخت ضرورت ہے۔نیز آپ نے یہ بھی کہا کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکرکی شخصیت سے تو سبھی لوگ واقف ہیں لیکن بابائے قوم علی حسین عاصم بہاری کی شخصیت سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں ہمیں ان کی شخصیت کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے، نیز ان پر پی ایچ ڈی بھی ہونا چاہئے اور ان دونوں شخصیات کے نام سے تعلیمی ادارے اور لائبریری بھی کھلنی چاہئے۔
پروگرام میں خاص طور پر بھنتے شاکیہ پتر ساگر،منتظم جی پی مہرا، ایڈوکیٹ حاجی محمد ہارون،آئی پی ایس ایم ڈبلیو انصاری، اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر اعظم علی خان،بھوپال میئر مالتی رائے ، ایم ایل اے بھگوان داس سبنانی، راہل کوٹھاری، سبھاجیت یادو آئی اے ایس کے علاوہ مہمان خصوصی کے طور پر تھک تھوئی تھونگ اور دیگر کئی معززین موجود رہے۔سبھی نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ایک آواز میں ان دونوں عظیم رہنمائوں کے تعلیمی مشن کو آگے بڑھانے کی بات کہی۔