نئی دہلی20مارچ : لوک سبھا انتخاب سے ٹھیک پہلے بہار اور اتر پردیش میں کانگریس مضبوط ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ ایک طرف بہار میں جہاں پپو یادو کی پارٹی ’جن ادھیکار پارٹی‘ (جاپ) نے خود کو کانگریس میں ضم کر دیا ہے، وہیں دوسری طرف اتر پردیش میں امروہہ سے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے بھی کانگریس کی رکنیت اختیار کر لی ہے۔ یہ دونوں خبریں متعلقہ ریاستوں میں کانگریس کارکنان کے لیے حوصلہ بخش تصور کیا جا رہا ہے۔ پپو یادو نے آج کانگریس صدر دفتر میں پارٹی کے سینئر لیڈر پون کھیڑا اور دیگر لیڈران کی موجودگی میں اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل جاپ لیڈر پپو یادو نے منگل کی شب آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو اور تیجسوی یادو سے رابڑی دیوی کی رہائش پر ملاقات بھی کی تھی اور اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کیا تھا کہ وہ کانگریس میں اپنی پارٹی کو ضم کرنے والے ہیں۔ بہرحال، جاپ کے کانگریس میں انضمام کے بعد کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ جاپ اور پپو یادو کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ پپو یادو ایک قدآور لیڈر ہیں۔ وہ آج کانگریس پارٹی کی قیادت اور پالیسیوں سے متاثر ہو کر کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ جاپ کا کانگریس میں انضمام غیر معمولی عمل نہیں ہے، بلکہ یہ تاریخی ہے۔ بہار کے کانگریس انچارج موہن پرکاش نے پپو یادو کی پارٹی کا کانگریس میں انضمام کرایا اور اس موقع پر پپو یادو کے بیٹے سارتھک یادو بھی موجود رہے۔ اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کے بعد پپو یادو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک بات میں جانتا ہوں کہ میں ہمیشہ کانگریس کی شناخت اور نظریات کے ساتھ تھا۔ راہل گاندھی کے ذریعہ دکھایا گیا بھروسہ اور پرینکا گاندھی کے ذریعہ دیا گیا آشیرواد ہی میرے لیے کافی ہے۔ مجھے اور کچھ نہیں چاہیے۔ ہم تیجسوی یادو، لالو پرساد یادو اور کانگریس کے ساتھ مل کر آخری سانس تک بہار میں بی جے پی کو روکنے کی کوشش کریں گے۔
انھوں نے این ڈی اے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی-ای ڈی کے ذریعہ کوئی 400 کا نمبر پار کر جائے، لیکن ہندوستان راہل جی کے ساتھ ہے۔