نئی دہلی 20جنوری:ملک میں ایک ساتھ انتخاب کرانے کے لیے راستہ ہموار کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ سابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی اس کے لیے تشکیل دی جا چکی ہے اور رائے مشورہ کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ اس درمیان کئی اپوزیشن پارٹیوں نے کووند کمیٹی کو خط لکھ کر ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کو لے کر اعتراض ظاہر کیا ہے اور اسے غیر آئینی بتایا ہے۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے مرکزی حکومت کو ایک خط لکھا ہے جس میں کچھ اہم باتیں بتائی گئی ہیں۔ اس خط میں الیکشن کمیشن نے مطلع کیا ہے کہ اگر ملک میں لوک سبھا اور سبھی ریاستوں کے اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرائے جاتے ہیں تو نئی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی خرید کے لیے انتخابی کمیشن کو ہر 15 سال میں تقریباً 10 ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی۔ مرکزی حکومت کو لکھے گئے خط میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ای وی ایم 15 سالوں تک چلتی ہے۔ ایک ساتھ اگر انتخاب کرایا گیا تو ای وی ایم کے ایک سیٹ کا استعمال تین دور کا انتخاب کرانے میں کیا جا سکتا ہے۔ اس سال عام انتخاب کرانے کے لیے ملک بھر میں تقریباً 11.80 لاکھ پولنگ مراکز بنانے کی ضرورت ہوگی۔ علاوہ ازیں ایک ساتھ انتخاب کے دوران ہر پولنگ مرکز پر ای وی ایم کے دو سیٹ (ایک لوک سبھا حلقہ کے لیے اور دوسرا اسمبلی حلقہ کے لیے) کی ضرورت ہوگی۔ انتخابی کمیشن نے گزشتہ تجربات کی بنیاد پر حکومت کو یہ خط لکھا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پولنگ کے دوران خامی والے یونٹس کو بدلنے کے لیے کنٹرول یونٹ (سی یو)، بیلٹ یونٹ (بی یو) اور ووٹر ویریفیبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پیٹ) مشینوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کمیشن نے گزشتہ سال فروری میں ہی وزارت قانون کو یہ خط لکھا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مختلف پہلوؤں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ایک ساتھ انتخاب کرانے کے لیے کم از کم 4675100 بیلٹ یونٹ، 3363300 کنٹرول یونٹ اور 3662600 وی وی پیٹ مشینوں کی ضرورت ہوگی۔