نئی دہلی، 17 مارچ (یو این آئی)کرکٹ میں یوں تو بلے بازوں اور گیند بازوں نے اپنی بہترین کارکردگی پیش کرکے بہت نام کمائے ہیں ۔ کرکٹ میں بیٹنگ اور باؤلنگ کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔یہ سچ ہے کہ انہیں دونوں شعبوں کی وجہ سے کوئی بھی ٹیم فتح سے ہمکنار ہوا کرتی ہے لیکن کرکٹ کا سب سے اہم ایک شعبہ فیلڈنگ بھی ہے۔ بےشک کرکٹ کے کھیل میں فیلڈنگ کو بہت اہمیت حاصل ہے اور چند ہی کھلاڑی ایسے ہیں، جنہوں نے فیلڈنگ کے بل بوتے پر اپنی خاص پہچان بنائی ہے۔ کرکٹ کے میدان میں اگر کوئی سب سے خطرناک پوزیشن ہے تو وہ ہے، شارٹ لیگ ۔ جسے عام طور پر بہت خطر ناک جگہ سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ اس پوزیشن پر فیلڈر بلے باز کے بہت قریب کھڑا ہوتا ہے۔ جہاں ہر وقت گیند لگنے کا زیادہ ڈر بنا رہتا ہے ۔ہندستانی ٹیم میں ایک ایسا ہی نڈر کھلاڑی جس نے ہمیشہ ان خطروں کا سامنا بغیر ہیلمٹ کے کیا وہ تھے ایکناتھ دھوندو سولکر۔سولکر 1970 کی دہائی میں ہندوستانی ٹیم کے ایک اہم کھلاڑی رہے ہیں۔ سولکر ان منتخب کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہیں جنہوں نے بلے بازی اور گیند بازی کے علاوہ فیلڈنگ میں بہت زیادہ نام کمایا۔اپنے وقت کے بہترین فیلڈرز میں سے ایک تھے۔ انہوں نے شارٹ لیگ پر فیلڈنگ کرکے کرکٹ میں اپنی ایک خاص شناخت بنائی۔ بغیر ہیلمٹ کے شارٹ لیگ پر کھڑے رہ انہوں نے کئی بڑے ریکارڈ اپنے نام کئے۔ وہ دنیا کے واحد ٹیسٹ کرکٹر ہیں جنہوں نے 12 یا اس سے زیادہ اننگز میں ہر ایک سے زیادہ کی اوسط سے کیچز لیے۔ سولکر نے 48 اننگز میں 53 کیچ لیے، وہ بھی اس وقت جب شارٹ لیگ فیلڈر کے پاس ہیلمٹ نہیں تھا۔
میدان میں بحیثت ایک چست اور چاق و چوبند فیلڈر ایکناتھ سولکر کو جہاں بھی تعینات کیا جاتا تھا، وہ بلے بازوں کے لیے مشکلات پیدا کردیا کرتےتھے ۔ بلے باز کے سب سے قریب فارورڈ شارٹ لیگ پر وہ خطرناک ترین پوزیشن پر سب سے بلے بازوں کے لئے پریشان کن ثابت ہوئے۔ ان کی بے خوفی ایسی تھی کہ کئی بار وہ بغیر ہیلمٹ کے اس جگہ پر تعینات ہوتے اور کیچ بھی لیتے تھے۔ممبئی کی ایک جھونپڑی سے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ڈریسنگ روم تک جانے والے ایکناتھ سولکر کی پیدائش18 مارچ1948کو ہوئی تھی۔ صرف 21 برس کی عمر میں سولکر ہندوستانی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ بیٹنگ کے علاوہ سولکر تیز گیند اور اسپن گیند بازی دونوں کا ہنر جانتے تھے۔
سولکر ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد ممبئی میں ایک گراؤنڈ مین کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ وہ اپنے والد اور پانچ بہن بھائیوں کے ساتھ ایک جھونپڑی نما گھر میں رہتے تھے۔ ان کے ایک بھائی اننت نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ انہوں نے نیٹ میں اپنی گیند بازی سے ممبئی کے کھلاڑیوں کو خاصا متاثر کیا۔سولکر کا گراؤنڈزمین کے بیٹے سے کرکٹر بننے تک کا سفر دلچسپ رہا۔ سولکر نے کرکٹ کے میدان میں جب قدم رکھا تو بلے بازوں اور گیند بازوں کو ہی اہمیت دی جاتی تھی، اس معاملے میں فیلڈرز کی کوئی اہمیت نہیں تھی۔ تاہم، انہوں نے اس سوچ کو بدل کر رکھ دیا اور اپنی چست فیلڈنگ کے ذریعے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے مقبول ترین رکن بن گئے۔جس وقت سولکر نے ٹیم میں شمولیت اختیار کی، تجربہ کار اسپنر جیسے بشن سنگھ بیدی، بھگوت چندر شیکھر، ایراپلی پرسنا اور سری نواس وینکٹاراگھون ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے۔ ان گیند بازوں کے لیے سولکر بغیر ہیلمٹ کے شارٹ لیگ پر فیلڈنگ کرتے تھے۔ اس جگہ پر فیلڈنگ خطرے سے خالی نہیں تھی اور کھلاڑی کے زخمی ہونے کا کافی امکان رہتا تھا لیکن سولکر نے کبھی گیند کو نیچے نہیں گرنے دیا۔ یعنی اس پوزیشن پر انہیں کبھی کوئی کیچ ڈراپ نہیں کیا۔شارٹ لیگ کو فیلڈنگ کے لیے خطرناک جگہ سمجھا جاتا ہے۔ بلے باز کے قریب کھڑے اس فیلڈر کو چوٹ لگنے کا بہت خطرہ ہوتا ہے لیکن سولکر کو اس کا خوف نہیں تھا۔ وہ بلے باز کے بہت قریب کھڑا ہوا کرتا تھے وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ بلے باز کے پاؤں پر نظر رکھو تب ہی پتہ چلے گا کہ وہ کون سا شاٹ کھیلنے جا رہا ہے۔
کرکٹ کی دنیا میں ہمیشہ بلے بازوں کا سب سے زیادہ چرچا ہوتا ہے۔ کرکٹ کو ہمیشہ بلے بازوں کا کھیل سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کرکٹ کے بدلتے دور میں گیند بازوں نے اپنی بولنگ کو متاثر کن ثابت کیا ہے۔ گیند باز دھماکہ خیز بلے بازوں کو قابو کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔لیکن فیلڈنگ جو کرکٹ کا بہت اہم شعبہ ہے۔بلےباز کے نہایت قریب کھڑے ہوکر فیلڈنگ کرنا ہر کسی کھلاڑی کے بس کے بات نہیں۔ لیکن ایکناتھ سولکر اس پوزیشن میں اتنے چست اور مضبوط تھے کہ بلے باز ان کی فیلڈنگ سے ڈرتے تھے۔ انہوں نے فیلڈنگ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔کرکٹ کے مشہور مبصرین نے ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ کے بہترین فیلڈرز کی فہرست جاری کرکے ایکناتھ سولکر کو پہلے نمبر پر جگہ تک دی ہے۔ حد تو یہ ہوگئی کہ گوگل پر اس کھلاڑی کے بارے میں سب سے زیادہ سرچ بھی کیا گیا۔ یہ وہ نازک تھا جب میدان میں ہندوستانی ٹیم کے اسپنرز اور کیریبیئن بلے بازوں میں مقابلہ ہوا کرتا تھا۔ 1970 کی دہائی میں ہندوستانی ٹیم کے لیے کھیلنے والا یہ کھلاڑی اکثر شارٹ لیگ پر فیلڈنگ کے لیے کھڑا ہوتا تھا۔
ایکناتھ سولکر نے 1969 میں بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کیا۔ ان کی سب سے یادگار پرفارمینس 1971 میں ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے خلاف ہندوستان کی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں نظر آئی۔ پورٹ آف اسپین میں ہونے والے میچ میں جس میں ہندوستان نے سات وکٹوں سے کامیابی حاصل کی، سولکر نے چھ کیچ لینے کے علاوہ 55 رنز بھی بنائے۔ اس میچ میں سولکر نے اس وقت کے عالمی ریکارڈ (ایک میچ میں چھ کیچز) کی برابری کی۔ اسی سال انگلینڈ کے خلاف اوول ٹیسٹ میں 44 رنز بنانے کے علاوہ تین اہم وکٹیں بھی حاصل کیں۔ اس کے علاوہ سولکر نے سری نواس وینکٹاراگھون کی گیند پر فل لینتھ ڈائیو لگا کر ایلن ناٹ کا کیچ لیا اور ہندوستان نے پہلی بار انگلینڈ میں فتح حاصل کی۔