نئی دہلی 7جنوری: کورونا وائرس کے بعد چین سے ہندوستان آئے ایک اور وائرس نے لوگوں کی فکرمندی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ہندوستان میں گزشتہ کچھ گھنٹوں میں ہی ہیومن میٹانیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) کے کئی معاملے سامنے آ گئے ہیں۔ ’زی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق اب تک ایچ ایم پی وی کے بنگلورو میں 2، گجرات میں ایک، مہاراشٹر میں 2، تمل ناڈو میں 2 اور مغربی بنگال میں 2 معاملوں کی تصدیق گئی ہے۔ وائرس کے پیش نظر ریاستیں تیاریوں میں سرگرم ہو گئی ہیں۔ ایچ ایم پی وی وائرس سے متاثر ہونے والے میں ایک تین مہینے کی بچی اور ایک آٹھ مہینے کا بچہ ہے۔ اس کے علاوہ تمل ناڈو، مہاراشٹر کے ناگپور اور احمد آباد میں 2 مہینے کے بچے میں یہ وائرس پایا گیا ہے۔ یہ بچے کیسے ایچ ایم پی وی کے رابطے میں آئے یہ ابھی پتہ لگایا جا رہا ہے۔ ریاستی حکومتیں بھی اپنی سطح پر تیاریاں کر رہی ہیں۔ دہلی حکومت نے ایڈوائزری جاری کی ہے تو وہیں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے آج میٹنگ بلائی ہے۔ ایچ ایم پی وی ایک ایسا وائرس ہے جو معمول کی سردی کی طرح علامت پیدا کرتا ہے۔ یہ عام طور پر اوپری ٹریک میں انفیکشن کی وجہ بنتا ہے۔ حالانکہ یہ نمونیہ، دمہ جیسے نچلے سانس کے انفیکشن کو بھی جنم دے سکتا ہے یا کرانک آبسٹرکٹیو پلمونری ڈِزیز (سی او پی ڈی) کو بدتر بنا سکتا ہے۔ ایچ ایم پی وی سردیوں اور شروعاتی بسنت کے دوران عام ہے اور یہ عام طور پر 14 سال سے کم عمر کے بچوں اور بزرگوں میں ہوتا ہے۔ کمزور قوت مدافعت والے لوگ بھی اس وائرس کے شکار ہو سکتے ہیں۔ اس درمیان مرکزی وزیر جے پی نڈا نے بتایا ہے کہ ایچ ایم پی وی کوئی نیا وائرس نہیں ہے۔ اسے پہلی بار 2001 میں شناخت کیا گیا تھا اور یہ کئی سال پہلے سے دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔ ٹی او آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق، نڈا نے یقین دلایا ہے کہ حالات قابو میں ہیں اور سی او وی آئی ڈی-19 جیسی تباہی کا خطرہ نہیں ہے۔ وزیر صحت نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے حالات کی نوٹس لی ہے اور جلد ہی اپنی رپورٹ ہمارے ساتھ اشتراک کرے گا۔