لکھنو25فروری:اتر پردیش کے ایٹہ ضلع کے ’نگلا کسا‘ اور آس پاس کے گاؤں میں بچوں اور خواتین سمیت 23 لوگوں کی لاشیں جب ایک ساتھ پہنچیں تو کہرام مچ گیا۔ ان لاشوں کی آخری رسومات اتوار (25 فروری) کو نگلا کسا اور آس پاس کے گاؤں کے کھیتوں میں ہی ادا کی گئیں۔ کاس گنج کی پٹیالی علاقے میں ایک سڑک حادثے میں بچوں اور خواتین سمیت 23 لوگوں کی 24 فروری کو موت ہو گئی تھی ۔ معلومات کے مطابق ضلع کے پٹیالی تھانہ علاقے سے گنگا اشنان (غسل) کے لیے جا رہے عقیدت مندوں سے بھری ٹریکٹر ٹرالی پٹیالی-دریاؤ گنج روڈ پر ایک تالاب میں پلٹ گئی، جس کی وجہ سے 9 بچوں اور 13 خواتین سمیت 23 لوگوں کی موت ہوگئی نیز کئی زخمی ہوگئے۔ اس واقعے سے پورے علاقے میں ماتم پھیل گیا۔ پوسٹ مارٹم کے بعد لواحقین جب لاشوں کو لے کر گاؤں پہنچے تو اس منظر نے سبھی کے دلوں کو دہلا دیا۔ گرام پنچایت کھریا کے پردھان گریش چندر (48) نے کہا ’’اپنی اتنی عمر میں ہم نے ایسا حادثہ نہیں دیکھا۔ چاروں طرف ماتم ہی پسرا ہوا ہے۔‘‘ گاؤں میں اپنے اپنے کھیتوں میں لوگوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ اس دوران ریاستی حکومت کے بنیادی تعلیم کے وزیر (آزادانہ چارج) سندیپ کمار سنگھ، ریاستی وزیر برائے محصول انوپ پردھان اور ایٹہ کے ضلع مجسٹریٹ پریم رجن سنگھ، پولیس سپرنٹنڈنٹ راجیش کمار سنگھ و دیگر عوامی نمائندے نگلا کسا گاؤں پہنچے، آخری دیدار کے لیے آس پاس کے گاؤں کی بھیڑ امڈ پڑی۔ کھیریا گرام پنچایت کے نگلا کاسا میں سب سے زیادہ 18 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ جس کے بعد گاؤں سگوگر روری کے تین بچے اور ایک خاتون جاں بحق ہو گئیں، جبکہ گاؤں بنار کی 10 سالہ بچی کی موت ہوئی ہے۔ گاؤں کے پردھان کے مطابق بہت دردناک منظر ہے۔ انتظامی ذرائع کا کہنا تھا کہ لاشوں کے انتم سنسکار کے بعد حکومت کی جانب سے اعلان کردہ امدادی رقم کے چیک جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو دیئے جائیں گے۔ ریاستی حکومت کے وزراء سندیپ سنگھ اور انوپ پردھان نے ہر متاثرہ خاندان کے گھر جا کر انہیں تسلی دی۔ اپنے آخری درشن کے بعد انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’مذہبی یا دیگر پروگراموں کے دوران ٹریکٹر ٹرالیوں میں لوگوں کا جانے کا راستہ بند کیا جائے کیونکہ اس طرح کے حادثات سے ناقابل برداشت تکلیف ہوتی ہے۔‘‘ وزراء نے کہا کہ ’’سفر کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی کہیں جانا چاہیے۔
‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یوگی حکومت تمام مرنے والوں کے اہل خانہ کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے اور حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : کسان تحریک: دہلی مارچ پرعارضی بریک، 29 فروری کے بعد فیصلہ!
وزیر اعظم کے دفتر کے ’ایکس‘ پر وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’’کاس گنج حادثے میں جان گنوانے والوں کے لواحقین کو وزیر اعظم ریلیف فنڈ (PMNRF) سے 2-2 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50-50 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت کی جانب سے بھی امدادی رقم فراہم کرے گی۔‘‘ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کاس گنج حادثے پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور حادثے میں مرنے والوں کے لواحقین کو 2-2 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50-50 ہزار روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ علی گنج کے ایم ایل اے ستیہ پال سنگھ راٹھور نے کہا کہ ’’یہ ایک ایسا دل دہلا دینے والا واقعہ ہے جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔