بھوپال، 17 فروری (رپورٹر) تقریباً چار سال کے بعد ایک بار پھر مدھیہ پردیش کی سیاست میں بڑی بغاوت کا اسکرپٹ تقریباً تیار نظر آتا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ اپنے بیٹے اور 10 اراکین اسمبلی کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو بڑا دھچکا لگے گا۔ کمل ناتھ کے بی جے پی میں شامل ہونے کی قیاس آرائیوں کے درمیان چھندواڑہ ضلع کے ایم ایل اے نے اپنے موبائل فون بند کر دیے ہیں۔ ’’نئی دنیا ‘‘ پورٹل کے مطابق ان سے کئی بار موبائل پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن کسی کا بھی موبائل نہیں لگا۔
آپ کو بتا دیں کہ چھندواڑہ کی سبھی ساتوں اسمبلی سیٹوں پر کانگریس کے ایم ایل اے ہیں۔ ان ایم ایل اے کے بھی کمل ناتھ کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں ہیں۔ ناتھ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے زیادہ تر حمایتی ایم ایل اے دہلی پہنچ چکے ہیں یا اتوار تک پہنچ جائیں گے۔
مدھیہ پردیش میں جیوتی رادتیہ سندھیا کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر کمل ناتھ بھی اپنا راستہ بدل کر بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ بیٹے نکول ناتھ اور ان کے حامیوں کی سرگرمیاں اس بات کی تصدیق کر رہی ہیں کہ کانگریس میں الگ تھلگ رہنے والے کمل ناتھ جلد ہی باضابطہ طور پر بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ حالانکہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھی کمل ناتھ نے بی جے پی میں شامل ہونے سے انکار نہیں کیا۔ چھندواڑہ سے نو بار کے ایم پی رہ چکے کمل ناتھ نے دہلی میں کہا کہ اگر ایسی کوئی بات ہوتی ہے تو میں پہلے آپ کو مطلع کروں گا۔ انٹرنیٹ میڈیا کے کئی پلیٹ فارمز پر ناتھ خاندان ٹرینڈ کر رہا ہے۔ قیاس آرائیاں ہیں کہ ان کے ساتھ 10 ایم ایل اے بھی کانگریس چھوڑ سکتے ہیں۔
اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد کمل ناتھ ایک بار پھر مدھیہ پردیش کی سیاست سے دور ہو گئے ہیں۔ ان کا نام راجیہ سبھا انتخابات میں بھی چلا تھا، حالانکہ پارٹی نے انہیں ٹکٹ نہیں دیا تھا۔ اب قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ کمل ناتھ اپنے بیٹے نکول ناتھ کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوسکتے ہیں۔ دریں اثنا مدھیہ پردیش حکومت کے سابق وزیر اور کمل ناتھ کے قریبی سمجھے جانے والے سجن سنگھ ورما نے ہفتہ کی سہ پہر اپنا ایکس ہینڈل پروفائل تبدیل کر دیا۔ اس میں بھی کانگریس کا نشان غائب ہے۔ دوسری طرف، دہلی میں بی جے پی میں شامل ہونے کے تذکروں پر مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے کہا، ’’… انکار کرنے کی کوئی بات نہیں ہے… میں پرجوش نہیں ہوں… اگر ایسی کوئی بات ہوگی تو میں سب سے پہلے خبر کروں گا۔‘‘
آج کمل ناتھ اپنے تمام پروگرام منسوخ کر کے دہلی روانہ ہو گئے ہیں، ناتھ کے دہلی دورے کو ان کے بی جے پی میں شامل ہونے کی قیاس آرائیوں سے بھی جوڑ کر دیکھا جارہا ہے۔ادھر چھندواڑہ کے ایم پی نکول ناتھ نے تینوں سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس پر اپنے بائیو سے کانگریس کا نام ہٹا دیا ہے اور فی الحال ان کے نام کے آگے صرف چھندواڑہ ایم پی لکھا ہے۔
کمل ناتھ کی کانگریس میں شمولیت کی سگباہٹ کو دیکھتے ہوئے اب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی کمل ناتھ ٹرینڈ کر رہا ہے، جس میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کمل ناتھ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ حالانکہ حال ہی میں جب کمل ناتھ سے ان کی بی جے پی میں شمولیت کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے اس کا کوئی واضح جواب نہیں دیا تھا۔
لوک سبھا کی سابق اسپیکر اور اندور کی سابق ایم پی سمترا مہاجن نے حال ہی میں کمل ناتھ کو جئے سیارام کے نعرے کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ترقی ان کی پسند ہے تو سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔
وہیں میڈیا سے بات چیت کے دوران کمل ناتھ کے بی جے پی میں شامل ہونے کے سوال پر بی جے پی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما نے کہا تھا کہ ہماری پارٹی بی جے پی کے نظریے پر یقین رکھنے والوں کا خیرمقدم کرتی ہے۔ وہ لوگ جو رام للا کی پران پرتشٹھا کی تقریب میں نہیں جانے کے کانگریس کے فیصلے سے پریشان ہیں، ان کا استقبال ہے۔ وہ لوگ جنہیں لگتا ہے کہ ہم ملک کے لیے، سماج کے لیے کچھ کر سکتے ہیں اور وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بی جے پی میں سیاسی میدان میں کچھ کر سکتے ہیں، ہم نے اس لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں۔