جبل پور، 6 فروری (ایجنسی) مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں لاء اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے صدر وشال بگھیل کی نرسنگ فراڈ سے متعلق مفاد عامہ عرضی کے ساتھ تقریباً 50 مقدمات کی جسٹس سنجے دویدی اور جسٹس اچل کمار پالیوال کی خصوصی بنچ میں ایک ساتھ سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے درخواست پیش کرکے عدالت کو بتایا کہ فی الحال صرف 364 نرسنگ کالجوں کی سی بی آئی نے جانچ کی ہے جبکہ گزشتہ 3 سالوں میں مدھیہ پردیش میں 700 سے زیادہ نرسنگ کالج کھولے گئے اور نئے کھولے گئے کالج معیار پر بھی پورا نہیں اترتے۔ درخواست گزار نے ایک مثال بھی پیش کرتے ہوئے ان کالجوں کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے سیشن 2022-23 میں نئے کھلے فرضی نرسنگ کالجوں کے فوٹو بھی پیش کئے، جس پر ہائی کورٹ نے ناراضگی اور اظہار تعجب کرتےے ہوئے حکومت سے نااہل کالجوں کو تسلیمیت دینے والوں پر کارروائی کرنے اور عرضی گزار کی عرضی پر جواب پیش کرنے کو کہا ہے۔ ہائی کورٹ نے زبانی طور پر یہ بھی تبصرہ کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو ہائی کورٹ خود موقع پر جاکر صورتحال کا جائزہ لے گی۔
ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل پرشانت سنگھ نے درخواست پیش کی اور سی بی آئی کی جانچ میں نااہل پائے جانے والے کالجوں کے طلباء کو دوسری جگہوں پر منتقل کرنے اور جن کالجوں میں معمولی خامی پائی گئی ان کو دور کرنے کے لیے وقت دینے اورزیادہ خامیوں والے کالجوں کو بند کرنے کی سفارش کرنے کے لیے ایک ماہر کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی، جس کے مطابق مدھیہ پردیش میڈیکل سائنس یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی صدارت میں اور میڈیکل ایجوکیشن کے ڈائریکٹر اور دو میڈیکل کے ڈینز کی ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی۔ حکومت کی درخواست پر درخواست گزار لاء اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے تجویز کردہ کمیٹی کے ارکان پر اعتراض اٹھایا جس پر عدالت نے درخواست گزار کو مجوزہ کمیٹی کے لیے نام تجویز کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ میڈیکل سائنس یونیورسٹی کی جانب سے درخواست پیش کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے بی ایس سی نرسنگ کے زیر التوا امتحانات کرانے کی اجازت طلب کی جس پر سماعت آئندہ تاریخ کو ہوگی۔