بھوپال:11فروری(پریس ریلیز)مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ، راجگڑھ کے ذریعے ’’سلسلہ‘‘ کے تحت مشہور شاعر حیات ہاشمی اور عظیم مجاہد آزادی بنواری لال آزاد کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 11 فروری 2024کو دوپہر 2:00 بجے ناٹانی کیفے، بیاورہ میں ضلع کوآرڈینیٹر راہُل کمبھکار کے تعاون سے کیا گیا۔اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ راجگڑھ میں منعقد ہونے والے سلسلہ پروگرام کے ذریعے ہم وہاں کی ادبی و سماجی شخصیات کو یاد کررہے ہیں ۔ راجگڑھ کے استاد شاعر حیات ہاشمی نے اردو زبان و ادب کے میدان میں بہت کام کیا اور اپنی شاعری کے ذریعے ملک میں راجگڑھ کا نام روشن کیا۔ ان کی ادبی و شعری خدمات سے نئی نسل کو روشناس کرانا اس پروگرام کا مقصد ہے۔ ساتھ ہی عظیم مجاہد آزادی بنواری لال آزاد کی تحریک آزادی میں دی گئیں ناقابل فراموش خدمات کو یاد کرتے ہوئے ہم انھیں خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔راجگڑھ ضلع کے کوآرڈینیٹر راہُل کمبھکار نے بتایا کہ منعقدہ پروگرام میں سلسلہ کے تحت دوپہر 2:00 بجے شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت راجگڑھ کے سینئر شاعر کے کے نازاں نے کی۔ساتھ ہی مہمانان ذی وقار کے طور پر شاجاپور کے سینئر شاعر پنکج پلاش اور دنیش پربھات اسٹیج پر جلوہ افروز رہے۔ نشست کی شروعات میں راجگڑھ کے ادبا و شعرا ساجد ہاشمی اور ارون آزاد نے مشہور شاعر حیات ہاشمی اور عظیم مجاہد آزادی بنواری لال آزاد کی شخصیت اور کارناموں کے حوالے سے گفتگو کر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔
ساجد ہاشمی نے حیات ہاشمی کے فن و شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حیات ہاشمی ایک مشہور غزل گو شاعر تھے. وہ ادبی پرواز کے نام سے ایک رسالہ بھی نکالتے تھے ۔ ان کا شعری مجموعہ ‘لمحات’ مدھیہ پردیش اردو اکادمی نے شائع کیا تھا. ان کے دیگر شعری مجموعے خالی جھولے اور امرائی کے نام سے اینی بک پبلشر نے شائع کیے۔ 8 نومبر 1985 کو انھوں نے دنیا کو الوداع کہا۔
وہیں ارون آزاد نے بنواری لال آزاد کے کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک کی آزادی سے قبل انھیں انگریزوں کے سخت تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ ملک جب غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا اس وقت انھوں نے آزادی کی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ انھوں نے ساڑھے نو مہینے تک جیل کی سزا بھی کاٹی۔ آزادی کے بعد انھیں شہر کا پہلا ایم ایل اے بھی منتخب کیا گیا۔