بھوپال:24؍ فروری:اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے زیر اہتمام رائسین میں منعقد سلسلہ پروگرام میں جن دو شخصیات کو یاد کیا جارہا ہے ان دونوں کا شمار رائسین کے استاد شعرا میں ہوتا تھا۔انھوں نے اپنی عمدہ شاعری کے ذریعے رائسین کا نام روشن کیا اور اپنی مخصوص شناخت قائم کی۔آج ضرورت ہے کہ رائسین کی نئی نسل ان دونوں شعرا کی شعری خدمات سے روشناس ہو۔ یہی اس پروگرام کا مقصد ہے۔
رائسین ضلع کی کوآرڈینیٹر صبیحہ صدف نے بتایا کہ منعقدہ پروگرام میں سلسلہ کے تحت پہلے اجلاس میں دوپہر 1:30 بجے محفل موسیقی منعقد ہوئی جس میں بھوپال کے مشہور غزل گلوکار یعقوب ملک اور گلوکارہ وانی پروہت نے ابرار نغمی اور اشرف ندیم کی غزلوں کی پیشکش دی۔ دوسرے اجلاس میں دوپہر 2:00 بجے شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت ودیشہ کے سینئر شاعر نثار مالوی نے کی۔ نشست کی شروعات میں رائسین کی ادیبہ و شاعرات سیدہ اسرار قریشی اور نسرین اشرف نے مشہور شعرا ابرار نغمی اور اشرف ندیم کے فن و شخصیت پر روشنی ڈال کر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔
سیدہ اسرار قریشی نے ابرار نغمی کی شاعری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابرار نغمی ایک صاحب طرز شاعر تھے۔ ان کی شاعری میں روایت اور جدیدیت کا خوبصورت امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے۔ جذبات و احساسات کی لطافت اور نزاکت کے اعتبار سے کہیں شعر میں لطف موسیقی ہے تو کہیں فن مصوری کی دل آویزی ہے تو کہیں جمالیات کی سحر کاری کی فضا ملتی ہے اور کہیں موضوع کے اعتبار سے انداز بے باک، با وقار، بلند آہنگ ہوکر دماغ کو بیدار ہی نہیں کرتا بلکہ شدت احساس سے روح پر نشتر چلانے کا کام بھی کرتا ہے۔ وہیں نسرین اشرف نے اشرف ندیم کی شخصیت اور فن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اشرف ندیم بھوپال کے مشہور علمی و ادبی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔سلسلہ ادبی و شعری نشست کی نظامت کے فرائض شاہد علی شاہد نے انجام دیے.
پروگرام کے آخر میں ضلع کوآرڈینیٹر صبیحہ صدف نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔