بھوپال:5؍فروری(پریس ریلیز) مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ، دموہ کے ذریعے سلسلہ اور تلاشِ جوہر ” کے تحت مشہور شعرا نشتر دموہی اور محسن دموہی کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 4 فروری 2024کو صبح 11:30بجے سلطان میرج گارڈن، دموہ میں ضلع کوآرڈینیٹر ادیب دموہی کے تعاون سے کیا گیا۔اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نشتر دموہی اور محسن دموہی کا تعلق دموہ سے ضرور ہے لیکن اردو شعر و ادب میں ان کی خدمات سے صوبے اور ملک کے لوگ واقف ہیں ۔ دونوں ہی دموہ کے استاد شاعر تھے ۔ ان دونوں شخصیات کی ادبی خدمات کو آج مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعے یاد کر خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے ۔
دموہ ضلع کے کوآرڈینیٹر ادیب دموہی نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری نشست دو اجلاس پر مبنی رہی. پہلے اجلاس میں صبح 11:30 بجے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا. اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر چھترپور کے استاد شاعر حق چھترپوری اور کٹنی کے سینئر شاعر پرمود بھٹ نیلانچل موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے. ان مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے عرفان نوری نے اول، شعیب خان نے دوم اور فیصل رضا نے سوم مقام حاصل کیا۔ اول دوم اور سوم مقامات حاصل کرنے والے فاتحین کو اکادمی کی جانب اعزازی رقم بالترتیب 3000، 2000 اور 1000 روپے اور سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا ۔
دوسرے اجلاس میں شام 4:00 بجے سلسلہ کے تحت شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت چھترپور کے استاد شاعر حق چھترپوری نے کی. ساتھ ہی مہمانان ذی وقار کے طور پر انوار استاد، رمیش تیواری، دلیپ گجراتی اور نیاز قریشی اسٹیج پر جلوہ افروز رہے۔ نشست کی شروعات میں دموہ کے ادبا و شعرا ڈاکٹر رفیق عالم اور شکیل امجد نے مشہور شعرا نشتر دموہی اور محسن دموہی کے حیات و فن پر گفتگو کرکے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ڈاکٹر رفیق عالم نے کہا کہ سرزمین دموہ کے جن شعراء کی ادبی دنیا احسان مند ہے ان میں قطب الدین نشتر دموہی کا نام ماہر عروض اور بہترین شاعر کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، زندگی سے قریب ترین احساسات کی شاعری، اور زبان و ادب کو فروغ دینے والی شاعری کے لیے آپ کی خدمات کو ہمیشہ یاد کیا جایے گا۔پروفیسر شکیل امجد نے محسن دموہی کے فن و شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فخر ہے کہ ہمیں محسن صاحب کی نہ صرف صحبت ملی بلکہ ہم نے ان سے باقاعدہ شرف تلمذ بھی حاصل کیا۔ان کی شاعری میں زندگی کے مختلف رنگوں کو دیکھا جا سکتا ہے ۔ ان کا شعری مجموعہ پیلی چادر کے نام سے منظر عام پر آیا اور مقبول ہوا۔پروگرام کے آخر میں ضلع کوآرڈینیٹر ادیب دموہی نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔