بالاگھاٹ :17؍نومبر:(پریس ریلیز)مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ، بالاگھاٹ کے ذریعے “سلسلہ اور تلاشِ جوہر ” کے تحت مشہور شاعر کبیر محمد انصاری شفق کو موسوم شعری و ادبی نشست کا انعقاد 17 نومبرے 2024 کو دوپہر 1:00 بجے گورنمنٹ جٹاشنکر ترویدی پی جی کالج، بالاگھاٹ میں ضلع کوآرڈینیٹر اشوک سنہاسنے کے تعاون سے کیا گیا۔ اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کبیر محمد انصاری شفق کی شخصیت اور ان کا فن بالاگھاٹ کے ادبی اور ثقافتی منظرنامے میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ اکادمی کے ذریعے ان کو موسوم نشست کا مقصد ان کی خدمات کا اعتراف کرنا اور ان کی یاد کو زندہ رکھنا ہے۔ اسی طرح تالاش جوہر کے ذریعے نئے تخلیق کاروں کی صلاحیت کو اسٹیج دینا بھی اکادمی کی ترجیحات میں شامل ہے۔بالاگھاٹ ضلع کے کوآرڈینیٹر اشوک سنہاسنے نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری نشست دو اجلاس پر مبنی رہی۔ پہلے اجلاس میں دوپہر 1:00 بجے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا۔اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر سیونی کے استاد شاعر خلیق الزماں سحر اور جبلپور کے سینیئر شاعر سراج آغازی موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے ۔ ان مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے سونا جین نے اول، مونا جین نے دوم اور جیتیندر ناگپورےنے سوم مقام حاصل کیا۔
راکیش سنہاسنے نے بتایا کہ کبیر محمد انصاری شفق بالاگھاٹ ضلع کے رس خان کے نام سے جانا جاتا تھا۔ وہ 30 مارچ 1941 کو بالاگھاٹ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے میٹرک تک کی تعلیم بالاگھاٹ میں ہوئی۔ انھوں نے موسیقی کی تعلیم بھی حاصل کی۔ وہ کئی ادبی و ثقافتی تنظیموں سے وابستہ تھے۔ انجمن اسلامیہ بالاگھاٹ کے صدر اور بزم سخن کے نائب صدر بھی تھے۔ کبیر محمد انصاری شفق شاعری کی اصناف میں خصوصاً غزل اور گیت لکھتے تھے ۔حب الوطنی پر لکھے ان کے گیت ان کی مدھر آواز میں سامعین کو جھومنے پر مجبور کردیتے تھے۔ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں اکھل بھارتیہ ساہتیہ پریشد نء انھیں رس خان سمان سے بھی نوازا گیا۔