اگر تکلیف کے وقت پیرول دیا جا سکتا ہے تو خوشی کے موقع پر کیوں نہیں

0
9

ممبئی 13جولائی: بامبے ہائی کورٹ نے ایک شخص کو پڑھائی کے لیے آسٹریلیا جا رہے اس کے بیٹے کو وداع کرنے کے لیے پیرول فراہم کی اور کہا کہ اگر غم بانٹنے کے لیے پیرول دی جا سکتی ہے تو خوشی کے موقع پر بھی یہ ملنی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ قصورواروں کو تھوڑے وقت کے لیے مشروط رِہائی دی جاتی ہے، تاکہ وہ باہری دنیا سے رابطے میں رہ سکیں اور اپنے خاندانی معاملوں کا انتظام کر سکیں، کیونکہ جیل میں رہتے ہوئے بھی مجرم کسی کا بیٹا، شوہر، والد یا بھائی ہوتا ہے۔ جسٹس بھارتی ڈانگرے اور جسٹس منجوشا دیشپانڈے کی بنچ نے 9 جولائی کو اپنے حکم میں کہا کہ پیرول اور فرلو کے التزامات کو وقت وقت پر قصورواروں کے تئیں ’انسانی نظریہ‘ کی شکل میں دیکھا گیا ہے۔ یہ تبصرہ عدالت نے وویک شریواستو نامی شخص کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دیا۔
اس عرضی میں درخواست گزار نے آسٹریلیا کی یونیورسٹی میں اپنے بیٹے کی تعلیم کے لیے ٹیوشن فیس اور دیگر اخراجات کا انتظام کرنے اور اسے وداع کرنے کے لیے پیرول کا مطالبہ کیا تھا۔ فریق استغاثہ نے اس دلیل کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پیرول عام طور پر ایمرجنسی حالات میں دی جاتی ہے اور تعلیم کے لیے پیسے کا انتظام کرنا و بیٹے کو وداع کرنا ایسی بنیاد نہیں ہے جن پر پیرول دی جانی چاہیے۔ ہائی کورٹ نے اس تعلق سے کہا کہ فریق استغاثہ اس دلیل کو سمجھنے میں ناکام رہا۔ عدالت نے بتایا کہ ’’افسوس ایک جذبہ ہے، خوشی بھی ایک جذبہ ہے۔ اور اگر غم بانٹنے کے لیے پیرول دی جا سکتی ہے، تو خوشی کے موقع یا لمحہ کو بانٹنے کے لیے کیوں نہیں۔‘‘ اس کے ساتھ ہی عدالت نے شریواستو کو 10 دنوں کی پیرول دے دی۔