ممبئی 13- جنوری ( پریس نوٹ) ممبئی یونیورسٹی ممبئی میں شروع ہوئے باوقار اور فقیدالمثال پروگرام ” سہ روزہ جشن اردو” اختتام پزیر ہوگیا ـ سیاسی وسماجی قائدین ‘ اساتذہ کرام ‘ پروفیسرس ‘ صاحبان ‘ ادیبوں ‘ شعرائے کرام ‘ طلباء وطالبات اور سرپرستوں کی کثیر تعداد نے اس جشن میں شرکت کرتے ہوئے مادری زبان اردوسے اپنی اٹوٹ محبت ‘ عقیدت اور گہری وابستگی کا ثبوت دیا ـ جشن کے محرک و روح رواں اردو میگزین ” اردوچینل ممبئی ” کے مدیر اعلیٰ واسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو، ممبئی یونیورسٹی ممبئی، نے جشن اردو کے آغاز وشاندار اختتام پر دلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے خصوصی تعاون پر ارباب ممبئی یونیورسٹی کا دلی شکریہ ادا کیا جناب ڈاکٹر قمر صدیقی نے کہا کہ جشن اردوکے انعقاد سے ہم نے اچھی طرح محسوس کیا ہے کہ اردوزبان سے متعلق فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے امریکہ ‘ یوروپ ‘ کینڈا اور دیگر مغربی ممالک میں بھی اردو کی نئی نئی بستیاں بڑی آب وتاب سے آبادو روشن ہورہی ہیں۔
ـ شرکا میں سے بیشتر کا کا مشترکہ خیال یہ ہے کہ ہم سب اردو کے لئے اپنے اپنے حصہ کی شمع روشن کریں ـ اخیر میں ڈاکٹر قمر صدیقی نے جشن اردو کے سلسلہ میں شعبہ اردو ممبئی یونیورسٹی اور اس کے صدر ڈاکٹر عبداللہ امتیازصاحب ‘ مراٹھی شعبہ ممبئی یونیورسٹی اور اس کے صدر پروفیسر ونود کمرے ‘ کے علاوہ اردو ‘ ہندی ‘ انگریزی اخبارات ونیوز چینلس ‘ جناب اشرف بستوی ( دہلی ) کے علاوہ دیگر معاونین ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر ‘ وسیم عقیل شاہ ذیشان ساحر ‘ عبدالکلام خان ‘ عبید اعظم اعظمی اور دیگر کی کاوشوں کو پُر اثر خراج تحسین ادا کیا اور بالخصوص محمد حسام الدین ریاض ( حیدرآباد) کی جانب سے جشن اردو پروگرام کی خصوصی تشہیر کا بھی شکریہ اداکیا کہ سارے ہندوستان ہی نہیں بلکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات امریکہ ‘ آسٹریلیا، جرمنی اور فرانس میں بھی ممبئی کے جشن اردو پروگرام سے محبان اردو واقف ہوئے۔ ـ آخری دن اتوار 12جنوری کو جو ایونٹس منعقد ہوئے ان میں بیت بازی مقابلے میں بیس سے زائد اسکولی طلباء وطالبات نے حصہ لیا ـ حَکم (جج) کے فرائض معروف شاعر مقصود آفاق اور خلیق الزماں نے انجام دئیے ـ بعد ازاں مذاکرہ ” کوکن میں اردو ” منعقد ہوا جس میں جویریہ قاضی اور ڈاکٹر دانش نے سیر حاصل گفتگو کی ـ اس سیشن میں کوکن کے خوبصورت خطہ کی تاریخ ‘ ثقافت ‘ ادب اور تعلیمی صورتحال پر سیر حاصل مباحث ہوئے ـ اس کے بعد مذاکرہ بعنوان “بھیونڈی میں اردو ” منعقد ہوا جس کی صدارت عرفان جعفری نے کی ـ پرنسپل ضیاء الرحمٰن انصاری اور مخلص مدعو نے سامعین سے تخاطب کیا ـ اگلا ایونٹ شعری مجموعہ ” دریچے کی دھوپ( مرتب زبیرالحسن غافل ) کی رسم اجراء عمل میں آئی جس میں اسلم حسن آر آئی ایس ‘ عرفان جعفری ‘ ڈاکٹر خالد، اسلم حسن ‘ ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر ‘ شکیل رشید ‘ عبید اعظم اعظمی ‘ قمر صدیقی اور دیگر معززین نے کتاب کے محاسن پرگفتگو کی ـت” صحت اور سماج ” مذاکرہ میں ڈاکٹر زبیر شیخ ‘ ڈاکٹر یاسمین پٹھان صاحبہ ‘ ڈاکٹر انتخاب شیخ ‘ ڈاکٹر عفان نے سماجی ہم آہنگی کے ذریعہ صحت مند زندگی کے فروغ اور فوائد پر روشنی ڈالی ـ مذاکرہ “اردومراٹھی کا رشتہ” کی صدارت اقبال نیازی نے ـ اس ایونٹ میں شکیل رشید ‘ ایم مبین ‘ قاسم ندیم ‘ اور مزمل سرکھوت بطور مقررین موجود رہے ـ اخیر دن تین بہت ہی اہم ایونٹ ثابت ہوئے جن ایک عدنان سرکھوت کا لازوال ڈراما، گیت سنگیت کی محفل میں فنکاروں کی فنکاری اور آئی پی ایس قیصر خالد کی صدارت میں آل انڈیا مشاعرہ، جس میں بشمول قیصر صاحب کے شمیم عباس، راجیش ریڈی، شاہد لطیف، ڈاکٹر مہتاب عالم، حامد اقبال صدیقی، پروفیسر سلیم محی الدین، وسیم خان وسیم، اسلم حسن ،عبید اعظم اعظمی، خان رضوان، طہ صدیقی ، احمد معراج اور ذیشان ساحر جیسے شعرا نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ـ آل انڈیا مشاعرہ میں مہمان خصوصی ممتاز شاعر و ادیب ڈاکٹر مہتاب عالم نے اپنا کلام پیش کرنے سے جشن اردو کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جشن اردو در اصل ہندستان کی وحدت و سالمیت کا جشن ہے۔اُردو کے شعراء نے ملک کی آزادی اور یکجحتی کے لئے جو کارہائے نمایاں انجام دینے ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں ۔
ااُردو چینل نے سہ روزہ جشن اردو کے ذریعے ایک نظیر پیشِ کی ہے اس کے لئے ڈاکٹر قمر صدیقی ،ڈاکٹر ذاکر خان اور پوری ٹیم کا جتنا شکریہ ادا کیا جائے وہ کم ہے ۔انہوں نے جشن اردو میں اقرباء پروری کو فروغ نہیں دیا بلکہ اُردُو کے اصل فنکاروں کو اسٹیج دیا ہے اور یہی وقت کی ضرورت ہے۔ مشاعرے کی نظامت یوسف دیوان نے بہ حسن و خوبی انجام دی اور اپنی نظامت کے منفرد انداز سے مشاعرہ کے حسن کو دو بالا کیا ۔