نئی دہلی8فروری: ملک میں اولڈ پنشن اسکیم (او پی ایس) کے نفاذ کے لیے طویل عرصے سے احتجاج کر رہے سرکاری ملازمین کی یونینوں نے مرکزی حکومت کو اسے نافذ کرنے کے لیے 6 ہفتے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ ایسا نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر سطح پر غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ نیشنل جوائنٹ کونسل آف ایکشن (NJCA) نے کیا ہے۔ این جے سی اے کے مطابق اگر یہ ہڑتال ہوتی ہے تو ریلوے آپریشنز اور دفاعی شعبے کی صنعتوں سمیت تمام سرکاری محکموں میں کام کاج ٹھپ ہو جائے گا۔ اے آئی ڈی ای ایف جنرل سکریٹری سی شری کمار کا کہنا ہے کہ ’’اگر لوک سبھا انتخابات سے پہلے ’اولڈ پنشن اسکیم‘ نافذ نہیں کی گئی تو بی جے پی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ملک میں ملازمین، پنشنرز اور ان کے رشتہ داروں سمیت یہ تعداد 10 کروڑ سے تجاوز ہوتی ہے جو انتخابات میں فیصلہ کن رول ادا کرے گی۔‘‘ سی شری کمار نے بتایا کہ ’’ملک کی دو بڑی یونینوں ریلوے اور ڈیفنس (سول) نے غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اگر او پی ایس نافذ نہیں کیا جاتا ہے تو 11 لاکھ ریلوے ملازمین میں سے 96 فیصد غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر جانے کے لیے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ محکمہ دفاع (سول) کے چار لاکھ ملازمین میں سے 97 فیصد ہڑتال کے حق میں ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’20 اور 21 نومبر کو 400 ڈیفنس یونٹس، 7349 ریلوے اسٹیشنوں، ڈویژنل اور زونل دفاتر، 42 ریلوے ورکشاپس اور سات ریلوے پروڈکشن یونٹس پر ’اسٹرائک بیلیٹ‘ کے تحت ووٹ ڈالے گئے۔ مختلف مرکزی و ریاستی ملازمین کی مختلف یونین او پی ایس کے معاملے پر اکٹھی ہو گئی ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ سرکاری ملازمین کی تنظیموں نے 8 جنوری سے 11 جنوری تک ’ریلے ہنگر اسٹرائک‘ کی تھی۔ اس کا مقصد حکومت کو خبردار کرنا تھا۔ اس کے بعد 7 فروری کو NJCA کی میٹنگ بلائی گئی۔ اس میٹنگ میں ملک گیر سطح پر غیر معینہ مدت کی ہڑتال کی تاریخ طے کرنے اور حکومت کو ہڑتال کا نوٹس دینے کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ شری کمار کے مطابق میٹنگ میں موجود تمام تنظیمیں غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر جانے کے حق میں ہیں۔ ہڑتال کی تاریخ طے کرنے اور حکومت کو نوٹس دینے کے لیے ایک چھوٹی کمیٹی بنائی جا رہی ہے۔ اگر حکومت نے 6 ہفتوں میں مزدوروں کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملک میں ہڑتال یقینی ہے۔