نئی دہلی 22اگست: سپریم کورٹ نے جمعرات کو آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ آبرو ریزی اور قتل سے متعلق معاملوں پر سماعت کرتے ہوئے مظاہرہ کر رہے ڈاکٹروں سے کام پر واپس لوٹ جانے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر وہ جلد سے جلد اپنی خدمات شروع کر دیتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی بھی کارروآئی نہیں ہونے دی جائے گی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کے وکیل کے اس الزام پر کہ مظاہرہ کے لیے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے جسٹس جے بی پاردیوالا اور منوج مشرا نے کہا کہ “ایک بار جب وہ ڈیوٹی پر واپس آجائیں گے تو ہم افسران پر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنے کا دباؤ ڈالیں گے، اگر ڈاکٹر کام نہیں کریں گے تو عوامی صحت کا بنیادی ڈھانچہ کیسے چلے گا۔” سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ڈاکٹروں کے فیڈریشن کو یقین دلایا کہ نیشنل ٹاسک فورس سبھی فریق کی بات سنے گا۔ عدالت نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں آنے والے سبھی مریضوں کے تئیں ان کی ہمدردی ہے۔ قابل ذکر رہے کہ منگل کو ڈاکٹروں اور دیگر صحت ملازمین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پروٹوکال تیار کرنے کے لیے 10 رکنی نیشنل ٹاسک فورس (این ٹی ایف) کی تشکیل کا سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا تھا۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کے حکم پر آر جی کر اسپتال کی سیکوریٹی سی آئی ایس ایف نے سنبھال لی ہے۔ گزشتہ دن ڈی آؑئی جی سطح کے افسران کی قیادت میں ٹیم صبح میں اس اسپتال کا جائزہ لینے پہنچی جہاں 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کی مبینہ طور پر آبروریزی کرنے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔