لندن، 07 جنوری (یواین آئی) انگلینڈ کے سیاستدانوں اور 160 ارکانِ پارلیمنٹ نے چیمپئنز ٹرافی میں افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا۔جیریمی کاربن، نائیجل فراگ سمیت 160 سے زائد ارکانِ پارلیمنٹ نے انگلش کرکٹ بورڈ کو اس حوالے سے خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ای سی بی کو 26 فروری کو افغانستان کے خلاف گروپ میچ کھیلنے سے انکار کرنا چاہیے۔انگلش کرکٹ بورڈ کا جواب میں کہنا ہے کہ افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کا یک طرفہ فیصلہ نہیں کرسکتے۔اس حوالے سے خط میں کہا گیا ہے کہ ای سی بی سے گزارش کرتے ہیں کہ افغان خواتین سے یکجہتی کا مضبوط پیغام دیں، افغانستان کے ساتھ میچ کا بائیکاٹ ظلم کے خلاف عدم برداشت کا واضح پیغام ہوگا۔ای سی بی کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ گولڈ نے کہا ہے کہ تمام ممبر ممالک کے ساتھ مشترکہ فیصلے کی حمایت کریں گے، انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ طالبان کے خواتین کے ساتھ سلوک کی سخت مذمت کرتا ہے۔رچرڈ گولڈ نے کہا ہے کہ کرکٹ بہت سے افغان شہریوں کے لیے امید کا ایک ذریعہ ہے۔واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے شروع ہو گی اور ایونٹ کا فائنل میچ 9 مارچ کو شیڈول ہے۔
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے چیمپئنز ٹرافی میں افغانستان کے خلاف ہونے والے میچوں کے بائیکاٹ کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ای سی بی نے افغانستان کے خلاف کارروائی کے لئے متحد ردعمل کا مطالبہ کیا ہے جب کہ انگلینڈ کی مردوں کی ٹیم سے آئندہ ماہ دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والے چیمپئنز ٹرافی میچ کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انگلینڈ کے 160 سے زیادہ سیاست دانوں کے دستخط شدہ خط کے جواب میں ای سی بی کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ گولڈ نے کہا کہ گورننگ باڈی ایسا حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہے جو افغانستان میں خواتین کے حقوق کو برقرار رکھے۔چیمپئنز ٹرافی میں انگلینڈ کو افغانستان کے خلاف 26 فروری کو لاہور میں میچ کھیلنا ہے۔ طالبان حکومت کے ذریعہ خواتین کے حقوق پر کئے جارہے حملوں پر برطانوی سیاست دان چاہتے ہیں کہ ای سی بی افغانستان کے ساتھ چیمپئنز ٹرافی کے میچز کھیلنے سے انکار کر دے۔لیبر ایم پی ٹونیا انٹونیازی نے ای سی بی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا، “ہمیں صنفی امتیاز کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے اور ہم ای سی بی پر زور دیتے ہیں کہ وہ افغانستان کی خواتین اور لڑکیوں کے تئیں یکجہتی اورامید کا ایک مضبوط پیغام دے کہ ان کے مصائب کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔